نائیجیریا: بوکو حرام کے دہشت گردوں کی نماز جنازہ پر فائرنگ، 65 افراد شہید

ابوجا (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسییاں) نائیجیریا میں داعش سے الحاق دہشت گرد تنظیم بوکو حرام کے دہشت گردوں نے قبرستان میں جنازے پر حملہ کر دیا۔ جس کے نتیجے میں 65 افراد شہید ہو گئے۔

تفصیلات کے مطابق نائیجیریا کی جنوبی ریاست بورنو میں بوکو حرام کے دہشت گردوں نے قبرستان میں جنازے کے ساتھ تدفین اور تعزیت کیلئے آئے ہوئے لوگوں پر حملہ کر دیا۔

الجزیرہ ٹیلی ویژن کے مطابق داعش سے الحاق کرنے والی دہشت گرد تنظیم بوکو حرام کے حملہ آوار موٹرسائیکلوں اور کاروں میں آئے اور جنازے میں شریک سوگواروں پر اندھا ددھند فائرنگ کردی۔ فائرنگ کے نتیجے میں 65 افراد شہید ہوئے۔ حملہ میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے ہیں اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے ۔

مقامی حکام کے مطابق دہشت گردوں کی فائرنگ کے بعد جنازے میں شریک افراد نے حملہ آوروں کا پیچھا کر کے انہیں پکڑنے کی کوشش کی جس کے دوران درجنوں افراد ان کی گولیوں کا نشانہ بن گئے۔

فرانسیسی نیوز ایجنسی ’اے ایف پی‘ کو گاؤں کی بلدیہ کے سربراہ محمد بُلامہ نے بتایا ہے کہ جنازے کے شرکا پر فائرنگ سے 20 افراد موقع پر شہید ہو گئے تھے جبکہ باقی افراد دہشت گردوں کو پکڑنے کی کوشش کے دوران حملہ آوروں کی فائرنگ سے شہید ہوئے۔

محمد بُلامہ کا کہنا تھا کہ بوکو حرام کے دہشت گردوں کی مقامی افراد سے دو ہفتے قبل بھی ایک جھڑپ ہوئی تھی جس میں مقامی افراد نے 11 دہشت گرد مارے گئے تھے اور ان کا اسلحہ قبضے میں لے لیا تھا۔ ان کے بقول دہشت گردوں کی جانب سے کیا جانے والا حالیہ حملہ اسی واقعے کا ردِ عمل ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ نائیجیریا کے شمال مشرقی علاقوں میں سرگرم دہشت گرد تنظیم بوکو حرام گزشتہ ایک دہائی سے حملوں اور دہشت گردی میں ملوث ہے۔

بوکو حرام کے دہشت گرد نائیجیریا میں شرعی نظام نافذ کرنا چاہتے ہیں اور ان کی جانب سے عام شہریوں اور دیہاتیوں پر حملے عام معمول ہیں۔

بوکو حرام دہشت گرد مسلسل مساجد اور گرجا گھروں کو حملوں کا نشانہ بنانے کے علاوہ بچوں اور عورتوں کے اغوا اور سیاسی و مذہبی رہنماؤں کے قتل میں بھی ملوث ہیں۔

نائیجیریا میں بوکو حرام کے حملوں میں اب تک 27 ہزار افراد شہید لقمہ اجل بن گئے ہیں۔ جبکہ 20 لاکھ سے زائد افراد محفوظ مقامات پر نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔

گزشتہ چند برسوں سے دہشت گرد تنظیم بوکو حرام دو گروہوں میں تقسیم ہوگئی ہے جن میں سے ایک گروہ مقامی افراد اور شہریوں کو نشانہ بناتا ہے جب کہ دوسرا گروہ گزشتہ سال سے نائیجیریا کی فوج اور سیکیورٹی اداروں پر حملے کر رہا ہے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں