کراچی (ڈیلی اردو) سندھ کے صوبائی دارالحکومت کراچی میں بارش کے باعث صرف دو روز ميں کرنٹ لگنے کے واقعات میں اب تک 18 افراد جاں بحق ہوگئے۔
نارتھ ناظم آباد بلاک ایل میں کے الیکٹرک کے پول میں کرنٹ آنے سے دو بچے جاں بحق ہوئے۔ محمد احمد اور عبیر بارش کے بعد سائیکل پر کھیلنے نکلے تھے کہ کے الیکٹرک کے پول سے کرنٹ لگ گیا۔ دونوں بچے ایک گھنٹے تک پول سے چمٹے رہے مگر کوئی مدد کو نہ آیا۔
اہل محلہ کا کہنا ہے کہ تار ٹوٹنے اور پول میں کرنٹ آنے کی شکایت پہلے کر چکے تھے۔
سرجانی یوسف گوٹھ میں 20 سالہ عاطف اور اجمیر نگری میں 9 سالہ معصومہ بجلی کے پول کے قريب گئے تو کرنٹ لگنے سے انتقال کرگئے۔
لانڈھی معین آباد میں کرنٹ لگنے سے ایک شخص جاں بحق ہوا۔
اسکے علاوہ نارتھ کراچی، کھارادر، گلشن اقبال، کالاپل اور دیگر علاقوں میں کرنٹ لگنے کے مختلف واقعات میں 13 شہريوں کی جانیں جا چکی ہیں۔
دوسری جانب سپرہائی وے پر کے الیکٹرک کے گرڈ اسٹیشن میں پانی داخل ہو گیا۔ جس پر حکام نے شہر کے 50 فیصد حصے کو بجلی بند ہونے کی وارننگ دے دی۔ پاک فوج کے دستے ہیوی مشینری ہيوی کے ساتھ نکاسی آب کے کام میں مصروف ہيں اور گرڈ اسٹیشن میں پانی کو ڈی واٹرنگ پمپ کے ذریعے نکال رہے ہیں۔
پاک فوج نے رات بھر ہیوی مشینری سے 90 فیصد پانی سعدی ٹاون جانے سے روک لیا لیکن پانی پھر بھی سعدی ٹاون کے بلاک فائیو اور سیون میں داخل ہوگیا۔ سعدی ٹاون میں پانی داخل ہونے کے بعد پاک فوج کے دستوں نے مٹی کی رکاوٹیں بنا کر مزید پانی بڑھنے سے روک دیا۔
گڈاپ میں واقع لٹھ ڈیم کے اوور فلو ہونے اور ناردرن بائی پاس سے منسلک پہاڑوں پر مسلسل بارشوں کے بعد سیلابی ریلے سے سپرہائی وے زیرآب آگئی اور کئی فٹ پانی جمع ہونے کے باعث سہراب گوٹھ سے حیدرآباد جانے والے چار کلومیٹر ٹریک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا۔ سیلابی پانی قریبی آبادیوں اور گوٹھ میں داخل ہوگیا پاک فوج نے فوری سرگرمیاں شروع کرکے شہریوں کی مدد کی۔