اسلام آباد (نیوز ڈیسک) امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد آج اسلام آباد پہنچیں گے۔
تفصیلات کے مطابق زلمے خلیل زاد آج جمعرات کو دوپہر میں دفتر خارجہ آئیں گے۔ وہ وزارت خارجہ میں شاہ محمود قریشی سے ملاقات کریں گے جبکہ ان کی اعلی سول و عسکری قیادت سے ملاقاتیں ہوں گی۔
زلمے خلیل زاد کا دورہ انتہائی اہم نوعیت کا حامل ہے۔ دورے کے دوران زلمے خلیل زاد وہ امریکہ کی جانب سے افغانستان سے فوج کے انخلا کے حوالے سے مشاورت کریں گے۔ زلمے خلیل زاد دورہ پاکستان مکمل کر کے سیدھا دوحہ روانہ ہوں گے۔
I’m off to Doha, with a stop in Islamabad. In Doha, if the Taliban do their part, we will do ours, and conclude the agreement we have been working on.
— U.S. Special Representative Thomas West (@US4AfghanPeace) July 31, 2019
علاوہ ازیں زلمے خلیل زاد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر میں اپنے پیغام میں کہا کہ میں نے جب سے نمائندہ خصوصی کی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں تب سے افغانستان کا موثرترین دورہ مکمل کرلیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور افغانستان اگلے قدم پر متفق ہیں اور ایک مذاکراتی ٹیم اور تیکنیکی معاون گروپ کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
Wrapping up my most productive visit to #Afghanistan since I took this job as Special Rep. The US and Afghanistan have agreed on next steps. And a negotiating team and technical support group are being finalized.
— U.S. Special Representative Thomas West (@US4AfghanPeace) July 31, 2019
اپنے دوسرے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ میں دوحہ جارہا ہوں اور اسلام آباد میں ٹھہر کر جاوں گا، دوحہ میں اگر طالبان نے حصہ لیا تو ہم اپنا کردار ادا کریں گے اور جس معاہدے پر کام کررہے ہیں اس کو مکمل کریں گے۔
خیال رہے کہ افغان نژاد زلمے خلیل زاد کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس افغانستان سے فوج کی واپسی اور امن کی بحالی کے لیے طالبان سے مذاکرات کی خاطر نمائندہ خصوصی مقرر کردیا تھا۔
زلمے خلیل زاد گزشہ ایک برس میں طالبان سے مذاکرات کے 8 دور کرچکے ہیں اور افغانستان میں 18 سالہ جنگ کے خاتمے کے حوالے سے کئی پہلووں پر متفق ہونے کا اعلان پہلے ہی کرچکے ہیں۔
طالبان سے مذاکرات کے اہم مرحلے کے پیش نظر زلمے خلیل زاد رواں ماہ افغانستان پہنچے تھے جس کے بعد انہوں نے افغان صدر اشرف غنی، اعلی سیکیورٹی حکام، اپوزیشن کے سینئر رہنما، سفارت کاروں اور سول سوسائٹی کے اراکین سے امن عمل کے لیے مذاکرات کے حمتی مراحلے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔
مذاکرات سے جڑے ذرائع کا کہنا تھا کہ طالبان کی جانب سے سیکیورٹی کی ضمانت کے بدلے و ہ غیرملکی فوج کی واپسی پر معاہدے کو حتمی شکل دے سکتے ہیں۔