انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا نوٹس

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی حکومت کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے یکطرفہ فیصلے پرگہری تشویش ظاہر کی ہے۔

ایک ٹویٹ میں انسانی حقوق کے عالمی ادارے نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے متعلقہ فریقوں کی مشاورت کے بغیر فیصلہ شہریوں کی آزادی کے خاتمے اور مواصلات پر پابندی سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں مزید اضافہ اور کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے۔

خیال رہے کہ پیر کو بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے ایک صدارتی حکم کے ذریعے کشمیریوں سے وہ خصوصی حیثیت واپس لے لی تھی جو انہیں 7 دہائیوں سے ملی ہوئی تھی، اس کے علاوہ مقبوضہ وادی میں غیرمعینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کرکے منتخب رہنماؤں کو نظر بند کردیا تھا۔

کشمیریوں سمیت ہندوقوم پرست بھارتی حکومت کے ناقدین اس اقدام کو مسلم آبادی والے کشمیر کو ہندوؤں آبادکاروں سے تبدیل کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

تاہم اس معاملے پر ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے ایک بیان میں کہا گیا کہ ‘ بھارت کی حکومت کا مقبوضہ کے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر آئین کے تحت مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کا یکطرفہ فیصلہ، شہری حقوق کو مکمل طور پر معطل کرنا اور مواصلاتی نظام کو مکمل طور پر بند کرنے سے ممکنہ طور پر کشیدگی ، ریاست میں لوگوں کو الگ تھلک کرنے اور انسانی حقوق کی مزید خلاف ورزیوں کا خطرہ ہے’۔

انسانی حقوق کے ادارے کی جانب سے کہا گیا کہ آرٹیکل 370 کا خاتمہ ‘ ریاست میں بدامنی اور بڑی سطح پر احتجاج کا باعث بن سکتا ہے’ تاہم بھارتی حکومت کی جانب سے مظاہروں اور احتجاج کو ‘بھاری طاقت’ سے روکنے کی حکمت عملی سے ‘ گزشتہ کچھ برسوں میں لوگوں کو اندھا کرنے، قتل کرنے اور تکلیف پہنچانے جیسی انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں ہوئیں’۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ وادی میں ہزاروں کی تعداد میں اضافی فوج تعینات کردی گئی ہے اور کرفیو نافذ کرکے رہائشیوں کی آزادانہ نقل و حرکت کو محدود کردی گئی ہے اور انہیں پرامن احتجاج کے حق سے روکا گیا ہے۔

بیان میں ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے سربراہ آکر پٹیل کے حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ‘گزشتہ کچھ دنوں میں مقبوضہ کشمیر نے ہزاروں سیکیورٹی فورسز کی اضافی تعیناتی، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروسز کی معطلی، پرامن اسمبلی پر پابندی کو دیکھا ہے، جس نے یہاں کے عوام کو پہلے ہی ایک کنارے پر کردیا ہے جبکہ اس صورتحال کو مزید سنگین اس وقت بنایا گیا جب اہم سیاسی اسٹیک ہولڈرز کو نظربند کردیا گیا اور مقبوضہ وادی کے بارے میں پارلیمنٹ کا اہم فیصلہ وہاں کے لوگوں کی مشاورت کے بغیر لیا گیا’۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے بیان میں زور دیا کہ مقبوضہ وادی میں ‘خلاف ورزیوں کا خاتمہ’ اس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک یہاں کے لوگوں کو اس معاملے میں بولنے کی اجازت نہ دی جائے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں