17

دنیا کو کشمیر میں کلسٹر بمباری پر خاموش نہیں رہنا چاہیے: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

اسلام آباد (ڈیلی اردو) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کردیا ہے۔ دنیا کو کشمیر میں کلسٹر بمباری پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کی جانب سے کیے گئے غیر آئینی اقدام سے مقبوضہ کشمیر کے کسی بھی سیاسی رہنما نے اتفاق نہیں کیا۔ آج عالمی سطح پر سب لوگ سمجھ رہے ہیں کہ مسئلہ کشمیر مودی نے اپنے لیے، دنیا کیلئے اور نہتے کشمیریوں کیلئے پہلے سے زیادہ پیچیدہ کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں جج پر اجازت لے کر گیا تھا لیکن جب یہ مسئلہ اٹھایا گیا تو میں اس ایوان کی آواز اور پاکستان کے عوام کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے اور کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے پہلی فلائٹ سے واپس لوٹ آیا اور یہاں حاضر ہوگیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ میرا یہ ایمان ہے کہ نیتوں کا حال اللہ جانتا ہے۔ اگر اللہ کو منظور ہوا تو حج کی سعادت پھر مل جائے گی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایوان میں تقاریر ہوئیں ہیں اور جذباتی اظہار رائے بھی ہوا ہے۔ ہمیں خندہ پیشانی سے کام لینا چاہیے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ جو غیرقانونی کام بھارتی حکومت نے کیا ہے، اس پر بھارت میں بھی تنقید کی جارہی ہے۔ بھارت کی یہ کوشش رہی ہے کہ کشمیر کے مسئلے ہمیشہ دبایا جائے۔ کبھی دوطرفہ فیصلہ کہہ کر، کبھی ہم کشمیر کی تقسیم نہیں چاہتے۔ یہ ان کی مسلسل حرکت رہی ہے کہ اس مسئلے کو دنیا کی آنکھ سے اوجھل کیا جائے لیکن پانچ اگست کو بھارت نے خود اس مسئلے کو عالمی بنادیا ہے۔ آج دنیا بھر میں یہ مسئلہ اجاگر کیا جارہا ہے اور اس پر گفتگو ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق بھارتی وزیر داخلہ چدم برم نے خود کہا کہ تاریخ بتائے گی کہ مودی سرکار کا یہ فیصلہ کتنا غلط ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کا پڑھا لکھا طبقہ جو آر ایس ایس کی سوچ میں قید میں نہیں ہے وہ کہہ رہا ہے کہ مودی سرکا ر کے اس فیصلے سے بھارت کے وجود پر کاری ضرب لگی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آنجہانی جواہر لعل نہرو کشمیریوں کے ساتھ متعدد بار وعدہ کرچکے ہیں اور جواہر لعل نہرو کی اس سوچ جو بھارت کے پڑھے لکھے طبقے کی سوچ ہے، کی پیٹھ میں مودی سرکار نے چھرا گھونپا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پانچ اگست کو ہونے والی ترمیم سے کشمیری قوم اور کشمیری حریت پسند جدوجہد میں مصروف ہیں، ان سب کو ایک کردیا ہے۔  آج عمر عبد اللہ اور محبوبہ مفتی اعتراف کررہے ہیں کہ ہوسکتا ہے کہ ہمارے بڑوں سے غلطی ہوگئی ہو۔ یہ طبقہ جو حکومتوں میں رہا، اس ایک واقعے نے اس سب کو یکجا کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر نریندر مودی کو کوئی غلط فہمی ہے تو کرفیو ہٹا کر دیکھ لے اور فوج ہٹا کر کشمیریوں سے کہے کہ کیا تم پانچ اگست کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہو؟ تو دنیا دیکھ لے گی کہ وہاں کیا آواز آتی ہے اور ان کا شیرازہ بکھر جائے گا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت میں اس فیصلے کے بعد ایک بحث چھڑ گئی ہے اور انڈین سپریم کورٹ میں رٹ دائر کردی گئی ہے۔ پانچ اگست کے بعد وہاں ایک قانونی جنگ کا آغاز ہوگیا ہے۔ آج ہر کشمیری بچہ یونین کی طرف نہیں دیکھ رہا بلکہ پاکستان اور مسلم دنیا کی طرف دیکھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جیسے لیاقت علی خان نے مکا دکھایا تھا تو اس طرح آج ہم پارلیمنٹ میں جو قرارداد پاس کریں گے وہ بھی اس مکے کی طرح بھارت کیلئے ایک پیغام ہوگا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج کشمیریوں پر ظلم وستم کی انتہا کردی گئی ہے۔ نہتے شہریوں پر کلسٹر بمباری کی جارہی ہے۔ اس پر دنیا کو خاموش نہیں رہنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ راجیہ سبھا کی بحث اٹھا کردیکھیے کہ جہاں چوری سے اس ایجنڈے کو لایا گیا، جس پر پوری اپوزیشن نے احتجاج کیا۔ جب بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ بات کر رہا تھا تو لو گ اس کو سننے کیلئے تیار نہیں تھے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم پاکستان نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کچھ فیصلے کیے ہیں جو میں آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔ ہم نے پانچ بڑے فیصلے کیے ہیں جن میں پہلا یہ ہے کہ ہم بھارت کے ساتھ فوری طور پر سفارتی تعلقات بہت کم کررہے ہیں۔ بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات معطل کررہے ہیں۔ بھارت کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی کی جائے گی۔ پاکستان اور کشمیریوں کی امنگوں کے عین مطابق ہم نے اقوام متحدہ اور سیکیورٹی کونسل میں جانے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کونسل کے ممبران میں ایک ہمارا حلیف بھی ہے جو چین ہے۔ چین کے ساتھ ہماری مشاورت ہوچکی ہے اور ہو بھی رہی ہے۔ ہوسکتا ہے کہ ایوان کی قرارداد کے بعد میں بیجنگ جاﺅں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پانچواں فیصلہ یہ ہے کہ 14 اگست کو پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ اپنی آزادی کا دن منائے گی۔ پاکستان کے گلی گلی کوچے کوچے سے کشمیر بنے گا، پاکستان کا نعرہ اٹھے گا اور 15 اگست جو بھارت کا یوم آزادی ہوتا ہے، یوم سیاہ کے طور پر منایا جائیگا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے شملہ معاہدے پر کاری ضرب لگائی ہے اور اس کی اصل روح کو نقصان پہنچایا ہے۔ اس لیے معاہدوں پر اب از سرنو نظرثانی کرنا ہوگی۔

شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ہم لائن آف کنٹرول کی صورتحال سے پارلیمان کو گاہے بگاہے باخبر رکھیں گے اور مشاورت بھی کی جائیے گی، اس کو جمہوریت کہتے ہیں۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں