اسلام آباد (ڈیلی اردو) پاکستان نے بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے خاتمے سے متعلق بھارتی موقف مسترد کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا۔
دفتر خارجہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے دوبارہ رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا اندرونی معاملہ قرار دینا گمراہ کن ہے۔ ہم نے اٹھائیس ممالک کو مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت کی تبدیلی پر قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں اور اپنی تشویش سے آگاہ کردیا ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک کروڑ پنتالیس لاکھ کشمیریوں کو کرفیو کے ذریعے ایک طرح کی حراست میں لے کر بھارت کونسا فلاح و بہبود کا قدم اٹھایا جا رہا ہے؟ بھارت کے وزیراعظم جواہر لعل نہرو یہ معاملہ سلامتی کونسل لے کر گے تھے۔ یہ بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جواہر لعل نہرو کے بہت سے بیانات ریکارڈ پر ہیں۔ نہرو کا کہنا تھا کہ کشمیر کا فیصلہ کشمیری عوام کریں گے جس سے بھارت پیچھے نہیں ہٹ سکتا۔ ہم کشمیر کو کشمیریوں کی مرضی کے خلاف اپنے ساتھ نہیں رکھیں گے، نہرو نے ایسا کہا تھا۔ کشمیر بین الاقوامی متنازع مسئلہ ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نہرو نے کشمیر کا فیصلہ اس کی عوام کی خواہش کے مطابق کرنے کے چودہ مرتبہ وعدے کیے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں نو لاکھ بھارتی فوج تعینات ہے۔ ہر گھر کے باہر سپاہی موجود ہے۔ مقبوضہ کشمیر کو بھارت نے جیل بنادیام کیا یہ فلاح و بہبود ہے؟ کیا 70 برس پہلے کشمیریوں کیلئے فلاح و بہبود پر کوئی قدغن تھی؟
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش مسترد کردی ہے۔ پاکستان کے فیصلے سے افغانستان کی تجارت متاثر نہیں ہوگی، انڈر اسٹینڈنگ برقرار رہے گی۔ پاکستان کی جانب سے فضائی حدود محدود کرنے کی خبر غلط ہے۔ پاکستان نے فضائی حدود محدود نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین نے خواہش کا اظہار کیا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ مذاکرات اور سفارتی انداز میں حل کیا جائے۔ یورپی یونین کشمیر پر ڈائیلاگ میں کردار ادا کرسکتی ہے تو پاکستان تیار ہے۔ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر کشمیر سے متعلق کئی قرار دادیں موجود ہیں۔ بھارتی یکطرفہ اقدام کے خطے پر منفی اثرات ہوں گے۔
وزیر خارجہ نے خدشہ ظاہر کیا کہ بھارت کی طرف سے پلوامہ ٹو جیسا ڈرامہ رچا سکتا ہے اور کوئی نیا آپریشن کیا جاسکتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری جبر اور تشدد سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے بھارت نیا ناٹک رچا سکتا ہے۔ ہم کسی بھی جارحیت سے خلاف اپنا تحفظ کریں گے اور محتاط رہیں گے۔