اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت کی انتہا پسند مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے آئین میں درج شق 370 کا خاتمہ کیا تو پاکستان نے ہندوستان سے اپنی تجارتی سرگرمیاں معطل کردیں۔
پاک بھارت تجارتی سرگرمیوں کے تعطل سے بھارتی متعدد ایسی اشیا سے محروم ہو جائیں گے جو انہیں بہت پسند و مرغوب ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان سے ہندوستان بھیجی جانے والی اشیا میں 2016-17 کی نسبت 2017-18 میں اضافہ ہوا تھا۔ ہندوستانی اعداد و شما رکے مطابق 2016-17 میں پاکستان نے بھارت کو 455.5 بلین امریکی ڈالرز کی اشیا درآمد کی تھیں جو 20107-18 میں بڑھ کر 488.5 بلین ڈالرز کی ہوگئی تھیں۔
پاکستان سے بھارت جانے والی مقبول عام اشیا میں تربوز، خشک میوہ جات، آم، سمینٹ، چمڑے کا سامان، ملتانی مٹی، نمک، سلفر، پتھر، چونا، تیل، طبی آلات، عینکیں اور پٹرولیم اشیا شامل ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں کھیوڑا کی کانوں سے نکلنے والا نمک بھارت کی بہت بڑی ضرورت ہے۔ پاکستانی نمک بھارت میں ہونے والی ہندووٴں کی رسومات کے لیے تیار کیے جانے والے کھانے کابہت بڑا جزو ہے۔ بھارت میں نمک کی کانیں نہیں ہیں اسی لیے بھارت میں نمک پاکستان کی نسبت کافی مہنگا ہے۔ بھارت اپنی نمک کی ضروریات پوری کرنے کے لیے مکمل طور پر پاکستان پر انحصار کرتا ہے۔
1947 میں بھارت نے پاکستان کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کے مطابق پاکستان بھارت کو امن اور جنگ ہر طرح کے حالات میں بھارت کو نمک فراہم کرتا رہے گا اور اسکی ترسیل بند نہیں کی جائے گی، ایسے ہی بھارت نے پاکستان کے ساتھ معاہدہ کیا تھا کہ بھارت پاکستان کا پانی بند نہیں کرے گا لیکن بھارت نے ڈیمز بنا کر پاکستان کا بہت سا پانی روک رکھا ہے لیکن پاکستان پھر بھی بھارت کو نمک فراہم کر رہا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت کھیوڑا کی اس گلابی نمک کی کانوں کا نمک دوسرے ملکوں کو اپنی مہر کے ساتھ بیچ بھی رہا ہے۔ پاکستانی نمک بھارت سے ہو کر اسرائیل جاتا ہے جہاں سے اسے پیک کر کے پوری دنیا مین بیچا جاتا ے جس سے بھارت اربوں روپے کما رہا ہے جبکہ پاکستان کی نمک سے آمدنی صرف چند کروڑ ہے۔ بھارت اس نمک کو ہمالیہ کا نمک کے نام سے فروخت کرتا ہے۔