عدن + صنعا (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) یمن کے عبوری دارالحکومت عدن میں ایوان صدر کی محافظ بریگیڈ کے کیمپ میں فوج اور حوثی ملیشیا کے درمیان جھڑپوں میں کم سے کم 70 افراد جاں بحق ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق عبوری حکومت کی فوج اور حوثی ملیشیا کے درمیان تازہ جھڑپوں میں 30 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ گزشتہ چار روز سے جاری جھڑپوں میں جاں بحق افراد کی تعداد 70 سے ہو گئی ہے۔ جبکہ درجنوں افراد زخمی ہیں۔
عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب عدن میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔
اس کے علاوہ جبل حدید، خور مکسر اوردیگر مقامات پر جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔
صدارتی محافظ بریگیڈ کے ہیڈکواٹرز اور اس کے اطراف میں متحارب فریقین مختلف نوعیت کا اسلحہ استعمال کر رہے ہیں۔
یپستال ذرائع کے مطابق جمعہ کے روز ہونے والی لڑائی میں 8 عام شہری بھی شہید ہو گئے۔ یہ جھڑپیں عدن میں فوجی اور حوثیوں کے درمیان جاری ہیں۔ تشدد کا سلسلہ گزشتہ ہفتے اس وقت شروع ہوا جب یمنی صدر عبد ربہ منصور ہادی کی حلیف جماعت پر علیحدگی پسندوں نے ساحلی شہر میں ایک فوجی پریڈ پرحملے میں معاونت کا الزام عائد کیا۔ اس حملے میں کم سے کم 36 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عدن میں جاری کشیدگی پر عرب لیگ نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق عرب لیگ کے جنرل سیکرٹری عدن میں کشیدگی پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ عرب لیگ کی طرف سے عدن میں تمام متحارب فریقوں سے تحمل سے کام لینے اور مصالحانہ طریقہ کار اپنانے پر زور دیا ہے۔
دوسری جانب یمن میں امریکہ عرب اتحاد کا کہنا ہے کہ اس نے عدن میں پیش آنے والے افسوس ناک واقعات پر پوری توجہ مرکوز کر رکھی ہے اور اسے ان واقعات پر گہری تشویش ہے۔ اتحاد نے ایک بیان میں کہا کہ اس شر انگیزی کی منصوبہ بندی اور اسے بھڑکانے میں حوثی ملیشیا کا ہاتھ ہے۔
ادھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے بھی یمن میں جھڑپوں کا قلع قمع کیے جانے اور وسیع پیمانے پر مذاکرات کی اپیل کی ہے۔