نئی دلی (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) بھارتی فوج کے میجر جنرل کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں کورٹ مارشل کرتے ہوئے ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے اور انہیں پینشن بھی نہیں دی جائے گی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق آسام رائفل میں تعینات میجر جنرل جسوال کے خلاف کورٹ مارشل مکمل ہوگیا جس میں پنشن کی ادائیگی کے بغیر ان کی ملازمت کی برخاستگی کی سفارش کی گئی تھی جس کی گزشتہ روز بھارتی آرمی چیف بپن راوت نے تصدیق کردی ہے۔
میجر جنرل آر ایس جسوال کا کورٹ مارشل آرمی چیف بپن راوت کی ہدایت پر گزشتہ برس دسمبر میں شروع کیا گیا تھا جب کہ کورٹ مارشل نے اپنا فیصلہ گزشتہ ماہ جولائی میں پیش کردیا تھا جس کی اب توثیق کردی گئی ہے۔
آرمی آفیشلز نے بھارتی خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ آرمی چیف جنرل بپن راوت نے آفیسر کو دی گئی سزا کی تصدیق کردی۔
میجر جنرل جسوال کے خلاف شکایت ایک خاتون کیپٹن نے 2016ء میں درج کرائی تھی جب جسوال چندی مندر میں تعینات تھے اور شکایت کنندہ خاتون کیپٹن ان کے ماتحت تھیں تاہم میجر جنرل نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
واضح رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں جب خاتون فوجی اہلکار یا افسر کی جانب سے اپنے سینئر پر جنسی ہراسگی کے الزامات سامنے آئے ہیں بلکہ اس سے قبل می ٹو مہم کے دوران کیپٹن نیہا راوت نے میجر جنرل اے کے لعل پر اور ڈیفنس پریڈ میں حصہ لینے والی کم سن اہلکار نے بھی اپنے سینئر پر جنسی ہراسمنٹ کے الزامات عائد کیے تھے۔