واشنگٹن( ویب ڈیسک) امریکی انٹیلیجنس کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار نہیں کر رہا ہے
جبکہ شمالی کوریا کے اپنے تمام ایٹمی تنصیبات کے خاتمے کا بھی کوئی امکان نہیں۔ اس پر امریکی صدر نے ردعمل دیتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ امریکی انٹیلی جنس اہلکار ایران کے معاملے میں بہت بھولے بنے ہوئے ہیں اور انہیں چاہیے کہ وہ اسکول میں داخل ہوکر اپنا سبق دوبارہ پڑھیں۔
تفصیلات کے مطابق امریکی انٹیلی جنس کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار نہیں کر رہا ہے جب کہ شمالی کوریا کے اپنے تمام ایٹمی تنصیبات کے خاتمے کا بھی کوئی امکان نہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی سینیٹ میں انٹیلیجنس اداروں کے سربراہان نے رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا کہ ایران کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے شواہد نہیں ملے جبکہ شمالی کوریا کے جوہری ہتھیار تلف کرنے کے امکانات بھی نہایت کم ہیں۔
امریکی قومی انٹیلیجنس ادارے کے ڈائریکٹر ڈین کوٹس نے مزید بتایا کہ ایران کا بیلسٹک میزائل پروگرام خطے میں سب سے بڑا ہے جو مشرقِ وسطیٰ کے لیے مسلسل خطرہ ہے تاہم خلا میں مشن بھیجنے کے بعد ایران کے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کی ٹائم لائن مختصر ہو گئی ہے۔
انٹیلیجنس رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ شمالی کوریا امریکی حکومت کی امیدوں کے برعکس اپنے تمام جوہری تنصیبات کو تلف نہیں کرے گا کیوں کہ شمالی کوریا اپنے جوہری پروگرام کو ملکی سلامتی کے لیے ضروری قرار دیتا ہے اور ہتھیاروں کی تخفیف کی رفتار بھی نہایت کم ہے۔
سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا ہیسپل کا بھی سینیٹ کی کارروائی میں حصہ لیتے ہوئے حیران کن طور پر ایران کی حمایت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایران اب بھی تکنیکی طور پر جوہری معاہدے کی پابندی کر رہا ہے۔