لاہور (ڈیلی اردو) پنجاب حکومت نے تمام سرکاری ہسپتالوں میں مفت ٹیسٹوں کی سہولت ختم کردی ہے۔
پنجاب حکومت نے غریب عوام پر ایک اور بوجھ ڈالتے ہوئے تمام سرکاری ہسپتالوں میں مفت ٹیسٹوں کی سہولت ختم کردی، محکمہ صحت نے صوبائی کابینہ سے منظوری کے بعد نئے ریٹس کا مراسلہ جاری کر دیا ہے جس کے مطابق پنجاب بھر کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں ٹیسٹوں کی قیمتوں میں 200 فیصد تک اضافہ کردیا گیا ہے۔
سرکاری ہسپتالوں میں سٹی اسکین ٹیسٹ ایک ہزار سے 2500 روپے جب کہ الٹرا ساونڈ 150 روپے میں ہوگا، ایمرجنسی کا ٹیسٹ ٹروپ ٹی 600 روپے اور تھائی رائڈ ٹیسٹ 200 سے 900 روپے میں ہوگا تاہم صرف ایمرجنسی وارڈ میں داخل مریضوں کے ٹیسٹ مفت کیے جائیں گے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق لیور فنکشن ٹیسٹ 50 روپے سے بڑھا کر 300 روپے جبکہ الٹرا ساؤنڈ 50 روپے سے بڑھا کر 150 روپے کردیا گیا۔
سی ٹی اسکین ایک ہزار سے بڑھا کر 2500 اور ای سی جی 60 روپے سے بڑھا کر 100 روپے کیا گیا۔
ہسپتالوں میں آنے والوں کیلئے پارکنگ فیس بھی مقرر کی گئی اور نوٹیفکیشن کے مطابق کار کے 20 اور موٹرسائیکل کے 10 روپے دینا ہوں گے۔
نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ فیسوں کا اطلاق ضلعی، تحصیل، رورل ہیلتھ سینٹرز اور بنیادی ہیلتھ یونٹس پر ہوگا۔
محکمہ صحت پنجاب کا کہنا ہے کہ مستحق افراد اپنے مفت ٹیسٹ زکوۃ فنڈز سے کرا سکتے ہیں۔
ادھر عوامی اور سماجی حلقوں نے حکومت کے اس اقدام کو صحت اور عوام دشمن قرار دیتے ہوۓ کہا ہے کہ پہلے ہی سرکاری ہسپتالوں کے حالات دگرگوں ہیں۔ مریضوں کو مفت علاج تو درکنار مفت ادویات تک نہیں ملتیں۔
پی ٹی آئی حکومت کے آنے سے عوام کو امید کی کرن دکھائی دی تھی کہ اب سرکاری ہسپتالوں کے حالات بہتر ہوں گے اور عوام کو علاج معالجہ کی سہولیات مفت ملیں گی لیکن حکومت نے بیماریوں کے تشخیصی ٹیسٹوں کی فیسوں میں اس قدر اضافہ کردیا ہے کہ اب کوئی غریب اور دیہاڑی دار اتنے مہنگے ٹیسٹ کرانے کا سوچے گا بھی نہیں۔
حکومت نے مریضوں کو بیماری میں سسک سسک کر مرنے کے لیے موت کے منہ میں دھکیل دیا ہے۔