کراچی (ویب ڈیسک) میڈیا تنظیموں اور تجارتی و مزدور یونینوں کے نمائندوں پر مشتمل جوائنٹ ورکرز ایکشن کمیٹی نے ملازمین کو ملازمت سے برخاست کرنے اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف ایک معروف روزنامے کے دفاتر کے باہر احتجاجی کیمپ لگائے۔
مذکورہ احتجاج میں سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے بھی حصہ لے کر یکجہتی کا اظہار کیا۔
احتجاج نے نہ صرف کراچی یونین آف جرنلسٹ کے تینوں، ایپنک کے دونوں کو دھڑوں کو یکجا کردیا بلکہ بڑی تعداد میں تجارتی و مزدور یونینیں بھی ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہوگئیں۔
احتجاجی کیمپ میں سیاسی رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کی آمدو رفت جاری رہی، اس سلسلے میں شہر کی مصروف شاہراہ آئی آئی چندریگر روڈ کا ایک حصہ بند کرکے ٹریفک کومتبادل راستے کی جانب موڑدیا گیا تھا۔
مظاہرے کے شرکا نے میڈیا کے اداروں میں ملازمتوں سے برطرفیوں اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف بیننرز اٹھارکھے تھے اور نعرے لگائے۔
اس موقع پر مقررین نے میڈیا مالکان کے مالی اثاثوں کی جانچ پڑتال کرنے کے لیے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دینے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین کی جانب سے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ میڈیا میں جبری برطرفیوں اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا نوٹس لیا جائے۔
اس موقع پر خطاب کرنے والے دیگر مقررین میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیبر ایجوکیشن ریسرچ، کراچی پریس کلب کے صدرامتیاز خان فاران، سیکریٹری ارمان صابر اور ایپنک کے رہنما دارا ظفر اور شکیل یامین شامل تھے۔