اسلام آباد (ڈیلی اردو) سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر ضمنی ریفرنس خارج کر دیا۔
رواں سال مئی میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس کے کے آغا کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیے تھے۔
پہلے ریفرنس میں جسٹس فائز عیسی اور کے کے آغا پر بیرون ملک جائیداد بنانے کا الزام عائد کیا گیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدر مملکت کو خطوط لکھ کر ریفرنس کی نقول فراہم کرنے کی درخواست کی تھی جس پر ان کے خلاف وحید شہزاد بٹ کی جانب سے ایک ضمنی ریفرنس دائر کر دیا گیا۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے اپنے فیصلے میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ضمنی ریفرنس خارج کردیا۔
کونسل نے فیصلے میں کہا کہ ریفرنس میں لگائے گئے الزامات جج کو ہٹانے کے لیے کافی نہیں، جسٹس فائز عیسٰی نے جب صدر مملکت کو خطوط لکھے، وہ ذہنی دباؤ میں تھے۔
فیصلے کے مطابق ریفرنس کی خبریں چلتے وقت ان کے سسر اور بیٹی بھی بیمار تھے۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس قاضی فائز کو دو شوکاز نوٹسز جاری کردیے۔
سپریم جوڈیشل کونسل نے فیصلے میں کہا ہے کہ نہیں لگتا صدر مملکت کو خط لکھنا کوئی سنجیدہ معاملہ تھا اور نہ ہی صدر مملکت کو خط لکھنا مس کنڈکٹ تھا، صدر مملکت کو لکھا گیا خط ذاتی حیثیت میں تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ہی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے خلاف بھیجے گئے صدارتی ریفرنس کو چیلنج کیا تھا۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی جانب سے رجسٹرار آفس میں صدارتی ریفرنس کو آرٹیکل 184 تھری کے تحت چیلنج کیا گیا۔