اسلام آباد (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر مذہبی امور نورالحق قادری نے حکومت کی جانب سے حج اخراجات میں اضافے پر کہا ہے کہ ریاست مدینہ کا مطلب یہ نہیں کہ لوگوں کو مفت حج کرایا جائے۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ کا ہر گز مطلب یہ نہیں کہ حج پر پاکستان کی سبسڈی دی جائے اور جس پر حج فرض ہے وہ قوم کے پیسوں سے اس فریضےکوانجام دے۔
ان کا کہنا تھا کہ سبسڈی دی جاتی تو اچھی بات تھی لیکن ہماری معیشت کی صورتحال بہت سخت اور بدحال ہے، ہر حج گزشتہ حج سے مہنگا ہوتا ہے، یہ سستا تو نہیں ہوتا، ہر سال اس میں اضافہ ہوتا ہے، لہٰذا کوشش کرکے مثبت پیغام دیا جائے۔
حج اور زکوٰۃ دو عبادات ہیں جو استطاعت رکھنے والوں پر واجب ہیں، سبسڈی کا مطلب یہ ہے کہ حکومت غریب لوگوں سے رقم لے کر حج کرائے، یہ حج عبادت کی بنیادی فلاسفی سے ہی متصادم ہے۔ https://t.co/ZHAdAbZiTT
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) February 1, 2019
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی حکومتی حج پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے ایک ٹویٹ صارف کو جوابی ٹوئٹ میں کہا کہ ’حج اور زکوٰۃ 2 عبادات ہیں، جو استطاعت رکھنے والوں پر واجب ہیں، سبسڈی کا مطلب یہ ہے کہ حکومت غریب لوگوں سے رقم لے کر حج کرائے، یہ حج عبادت کے بنیادی فلسفے سے ہی متصادم ہے’۔
فواد چوہدری نے ایک اور صارف کو ٹوئٹ کا جواب دیا اور واضح کیا کہ حکومت حج پر ایک روپیہ بھی نہیں کما رہی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز وفاقی کابینہ نے حج پالیسی 2019 کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت ملک کے شمالی علاقہ جات کے رہائشیوں کے لیے حج کی فی کس لاگت 4 لاکھ 36 ہزار 975 روپے ہوگی جبکہ جنوبی علاقے (کراچی، کوئٹہ اور سکھر) کے لیے 4 لاکھ 26 ہزار 975 روپے ہوگی، ان اخراجات میں قربانی کی لاگت شامل نہیں ہے، قربانی کے ساتھ یہ اخراجات 4 لاکھ 56 ہزار 426 روپے ہوں گے۔
اس طرح گزشتہ سال کی حج پالیسی کے اخراجات 2 لاکھ 80 ہزار کے مقابلے میں حکومت نے رواں سال کی پالیسی میں 63 فیصد یعنی ایک لاکھ 76 ہزار 426 روپے اضافہ کیا ہے۔
حکومتی حج پالیسی کے اعلان کے بعد اپوزیشن کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آیا تھا اور یہ معاملہ ایوان بالا (سینیٹ) تک جا پہنچا تھا، جہاں اپوزیشن نے ان اخراجات کو مسترد کرتے ہوئے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا تھا۔
جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا تھا کہ حکومت نے مدینہ کی ریاست بنانے کا دعویٰ کیا تھا لیکن یہ لوگوں کو مکہ اور مدینہ جانے سے روک رہی ہے۔
مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ حکومتی حج پالیسی بہت مایوس کن ہے، پورے ملک کے لوگ اس پالیسی سے پریشان ہوگئے ہیں، حکومت کو حج اخراجات میں لوگوں کو رعایت دینی چاہیے تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ حج اخراجات میں اضافہ عوام کی دسترس سے باہر ہے، میں حج اخراجات میں اضافے کو ایک ڈرون حملہ سمجھتا ہوں، حج بھی سونامی کی زد میں آگیا ہے۔
ساتھ ہی مسلم لیگ(ن) کی جانب سے بھی ان اخراجات میں اضافے کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ حکومت نے عوام کو کوئی سبسڈی نہیں دی اور حج اخراجات کو دو گنا کردیا۔