تل ابیب (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) اسرائیل نے ایرانی شہریوں تک رسائی کے لیے فارسی زبان میں متعدد سوشل میڈیا اکاؤنٹس فعال کر دئیے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے فارسی زبان میں متعدد سوشل میڈیا کے اکاؤنٹس کھولنے کا انکشاف کیا گیا۔
This week, the IDF opened @Twitter, @Instagram & @Telegram accounts in Farsi.
The people of Iran deserve to hear the truth and that’s exactly what we will share.
Iranians can follow @IDFFarsi to see for themselves that they are not the enemy, the oppressive Iranian regime is.
— Israel Defense Forces (@IDF) August 27, 2019
اسرائیلی فوج کے مطابق ٹوئٹر، انسٹاگرام، ٹیلی گرام پر فارسی زبان میں متعدد اکاؤنٹس بنائے گئے ہیں، جس کے تحت ایرانی شہریوں کو یہ بتانا مقصود ہے کہ وہ خود کے دشمن نہیں ہیں بلکہ جابرانہ ایرانی حکومت ان کی دشمن ہے۔
اس حوالے سے اسرائیل کے عسکری ٹوئٹر اکاؤنٹ میں کہا گیا کہ ایران کے لوگوں کو سچ سننے کا پورا حق ہے اور ہم یہ شیئر کریں گے۔
ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ایرانی آئی ڈی ایف ایف فارسی کو فالو کرسکتے ہیں تاکہ وہ خود دیکھ سکیں کہ وہ دشمن نہیں ہیں بلکہ ایرانی حکومت جابرانہ ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں تہران کی عدالت نے 2 ایرانی نڑاد برطانوی شہریوں کو اسرائیل کے لیے جاسوسی اور غیر قانونی رقم وصول کرنے کے جرم میں 10 اور 12 برس قید سنائی تھی۔
قطری ٹی وی کی شائع رپورٹ میں بتایا گیا تھا عدالت کے ترجمان غلام حسین اسمعیلی کے مطابق ایران اور برطانیہ کی شہریت کی حامل انوشہ اشوری نامی خاتون کو اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے جاسوسی کے جرم میں 10 برس قید سنائی گئی۔
قبل ازیں 25 اگست کو ایرانی پاسداران انقلاب کے سینئر کمانڈر نے شام میں اسرائیل کے فضائی حملوں میں ایرانی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی خبریں مسترد کردی تھیں۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے 26 اگست کو کہا تھا کہ ایک اسرائیلی طیارے نے دمشق کے قریب ایرانی فورسز کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا جو اسرائیل میں ڈرون حملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔
بعد ازاں پاسداران انقلاب کے سیکریٹری اور میجر جنرل محسن رضا نے کہا تھا کہ یہ جھوٹ ہے، اس میں کوئی سچ نہیں، اسرائیل اور امریکا کے پاس ایران کے مختلف سینٹرز پر حملہ کرنے کی طاقت نہیں اور ہمارے ملٹری سینٹرز کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
تاہم اس کے بعد اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایران کو دھمکی دی تھی کہ ان کے میزائل دور تک مار کرنے والے ہیں جو اپنے دشمن کو نشانہ بنانے کے لیے کہیں بھی جاسکتے ہیں۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم کی جانب سے ممکنہ طور پر ایرانی پراکسی کو لبنان کی سیاسی جماعت حزب اللہ کے ساتھ جوڑا گیا تھا جو مقبوضہ بیت المقدس کے مسئلے پر تل ابیب سے سیاسی اور عسکری طور پر نبرد آزما ہے۔