کابل (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) افغانستان کے صوبے قندوز میں طالبان کے خودکش حملے کے نتیجے میں 10 افراد شہید اور 22 سے زائد زخمی ہو گئے، شہدا میں قندوز پولیس ترجمان بھی شامل ہیں جبکہ قندوز پولیس کے سربراہ زخمی ہوئے ہیں۔ جبکہ افغان سیکورٹی فورسز کے زمینی و فضائی حملوں میں اہم کمانڈروں سمیت 35 طالبان مارے گئے۔
تفصیلات کے مطابق افغان حکام کے مطابق خود کش حملہ آور نے افغان سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا ہے، اس خودکش حملے کی ذمہ داری افغان طالبان نے قبول کی ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق خودکش دھماکے کے نتیجے میں حملے میں قندوز پولیس چیف بھی زخمی ہوئے، افغان حکام کا کہنا ہے کہ شہید ہونے والوں میں قندوز پولیس چیف کے ترجمان سرور حسینی بھی شامل ہیں۔ سیکورٹی حکام کے مطابق دھماکہ حساس علاقے کے قریب ہوا، حملے کے ساتھ ہی شہر کی بجلی معطل ہو گئی اور شہری گھروں میں محصور ہو گئے جب کہ ٹیلی فونز اور رابطے کے دیگر ذرائع بھی معطل ہوگئے۔
دھماکے کے بعد لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا، افغان سیکورٹی فورسز نے دھماکے کے بعد علاقے کی ناکہ بندی کرکے تحقیقات شروع کردی۔
خبر رساں ادارے کے ذرائع کے مطابق افغان وزارت داخلہ کا دعویٰ ہے کہ طالبان شہری علاقوں میں پناہ گزین ہیں اس کے علاوہ کچھ شدت پسند ایک سرکاری ہسپتال میں بھی موجود ہیں جس کی وجہ سے ان کے خلاف فضائی کارروائی ممکن نہیں۔
دوسری طرف قندوز شہر میں حملے کے بعد افغان سیکیورٹی فورسز اور طالبان حملہ آوروں کے درمیان کئی مقامات پر جھڑپیں بھی جاری ہیں۔
افغان حکام کے مطابق طالبان نے جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات شہر پر کئی اطراف سے حملہ کیا، کئی مقامات پر طالبان اور افغان سیکیورٹی فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔
جھڑپوں میں درجنوں شہریوں کی شہادتیں اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، جبکہ افغان فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے زمینی اور فضائی آپریشن میں اہم طالبان کمانڈر سمیت 35 طالبان دہشت گرد مارے گئے ہیں۔
افغان حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ قندوز میں طالبان کو پسپا کر دیا گیا ہے اور شہر افغان فورسز کے کنٹرول میں ہے۔