واشنگٹن(ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) طویل سیاسی تنازعے کے بعد لبنان میں حکومت کی تشکیل دیدی گئی ہے جبکہ حکومت نے اہم ترین وزارتیں حزب اللہ کے سپرد کر دی۔
امریکا نے کہا ہے کہ اگر حزب اللہ نے لبنانی وزارت صحت کے وسائل کو اپنے مسلح مقاصد کے لیے استعمال کیا تو اس کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی وزارت خزانہ کے معاون مارشل بلینگ سلیا نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا کو لبنان کی نئی حکومت میں حزب اللہ کو شامل کرنے اور اسے وزارت صحت جیسا اہم شعبہ دینے پر تشویش ہے‘ حزب اللہ وزارت صحت کے وسائل کو اپنی ملیشیا اور دیگر مسلح مقاصد کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔
خیال رہے کہ لبنان میں اقتصادی بحران کے ساتھ ساتھ گذشتہ نو ماہ سے ملک سیاسی بحران کا شکار رہا ہے‘ پارلیمانی انتخابات کے نو ماہ بعد لبنان میں حکومت تشکیل دی گئی ہے۔
نئی کابینہ میں ایران حمایت یافتہ حزب اللہ کو وزارت صحت سمیت تین اہم وزارتیں دی گئی ہیں۔ امریکی عہدیدار نے بیروت میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں حزب اللہ کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا ہوگی۔
اگر حزب اللہ وزارت صحت اور دوسری وزارتوں کے وسائل کو اپنے دہشت گردانہ مقاصد کے لیے استعمال کرتی ہے تو حزب اللہ کے لیے سخت مشکلات پیدا کی جائیں گی تاہم انہوں نے ایسی صورت میں حزب اللہ کے خلاف امریکی حکومت کی طرف سے متوقع اقدامات کی تفصیلات بیان کرنے سے گریز کیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی لبنان کے صدر میشل عون نے صدارتی فرمان میں 30 رکنی کابینہ کی توثیق کی تھی اور وزیراعظم سعد الحریری کی سربراہی میں قائم کی جانے والی نئی کابینہ میں حزب اللہ کے تین وزراء کو شامل کیا گیا۔
حزب اللہ کے تین وزراء جمیل جبق کو وزیر صحت، جبران باسیل کو وزیر خارجہ اور وریا حسن کو وزیر داخلہ مقرر کیا گیا۔
لبنان میں قومی حکومت کی تشکیل کے لیے گذشتہ نو ماہ سے مسلسل کوششیں جاری تھیں اور مختلف دھڑوں میں وزارتوں کی تقسیم میں اتفاق رائے میں ناکامی کےباعث حکومت کی تشکیل مسلسل تاخیر کا شکار رہی۔
سعد حریری کی قیادت میں یہ مسلسل تیسری حکومت ہے انہوں نے وسیع پیمانے پر مالی اصلاحات کا اعلان کیا ہے تاکہ ملک کی کمزور معیشت کو مضبوط بنانے کے کے لیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری حاصل کی جاسکے۔