برسلز/ تہران (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) یورپی یونین نے ایران کو انتباہ دیا ہے کہ وہ جوہری افزودگی کی مقدار بڑھانے سے باز رہے۔
یورپی یونین نے جمعرات کے روز ایران پر زور دیا کہ وہ یورینیم کی افزودگی عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں طے شدہ پیمانے پر واپس لائے۔
یورپی یونین کے ترجمان کارلوس مارٹن روئز نے برسلز میں پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ ایران کا حالیہ فیصلہ مشترکہ جامع حکمت عملی سے متصادم ہے۔
دوسری جانب ایرانی صدر حسن روحانی نے یورینیم افزودگی کو تیز تر کرنے کے لیے سینٹری فیوجز کی موجودہ قسم کو اپ گریڈ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ اس سلسلے کا آغاز آج جمعہ کے روز سے کیا جا رہا ہے۔
ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ یورینیم افزودگی کا درجہ بڑھانے کے حوالے سے معاہدے میں طے کردہ پابندیوں کو 6 ستمبر کے روز ختم کردیا جائے گا۔
ایرانی صدر کا یہ اعلان درحقیقت 2015ء کے جوہری معاہدے کے منافی تیسرا اقدام خیال کیا گیا ہے۔ تاہم ایرانی صدر کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ نیا اقدام بھی پُرامن مقاصد کے لیے ہے اور اس کی نگرانی اقوام متحدہ جاری رکھے ہوئے ہے، لیکن اگر یورپی اقوام اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہتی ہیں، تو پھر سبھی کچھ الٹ ہو کر رہ جائے گا۔
روحانی نے معاہدے میں شامل ممالک کو 2 ماہ کی مہلت دی ہے کہ اگر معاہدے میں طے کی گئی شرائط پر عمل کیا گیا تو ایران بھی اس سمجھوتے کی پوری طرح پابندی کرے گا۔
دوسری جانب فرانس کا کہنا ہے کہ ایران کوئی بھی ایسا برا اشارہ بھیجنے سے گریز کرے جو ہماری کوششوں کو نقصان پہنچائے۔
جمعرات کے روز فرانسیسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ پیرس نے کشیدگی میں کمی لانے کے لیے بڑی کوششیں کی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ جوہری معاہدے کی کوئی نئی خلاف ورزی سامنے نہ آئے اور اس سمجھوتے کی مکمل پاسداری کو یقینی بنایا جائے۔