کابل (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) افغان صدر اشرف غنی نے پہلے سے طے شدہ دورہ واشنگٹن کو ملتوی کردیا۔
افغان میڈیا کے مطابق صدر اشرف غنی کو ہفتے کو 13 رکنی وفد کے ہمراہ واشنگٹن روانہ ہونا تھا جہاں ان کی پیر کے روز صدر ٹرمپ سے ملاقات طے تھی تاہم افغان صدر نے یہ دورہ ملتوی کردیا۔
افغان میڈیا کے مطابق گزشتہ روز کابل میں ہونے والے کار بم دھماکے کے بعد صدر اشرف غنی نے اپنے بیان میں افغان طالبان سے مذاکرات پر کہا تھا کہ طالبان کے ساتھ امن بے معنی ہے۔
افغان طالبان اور امریکا کے درمیان معاہدے کے باوجود کابل میں ایک ہفتے کے دوران دو بڑے دھماکے ہوئےجس میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت عام شہری بھی ہلاک ہوئے۔
افغان صدر نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اسے طالبان کا مجرمانہ فعل قرار دیا اور کہا کہ عالمی برداری عسکری گروپ کی جانب سے اس طرح کے حملوں پر خاموش نہ رہے۔
اشرف غنی کا کہنا تھا کہ ایسا گروپ جو اب بھی بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے پر تلا ہوا ہے اس سے امن کی امید لگانا بے معنی ہے۔
افغان چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے بھی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے وحشیانہ عمل قرار دیا اور کہا کہ طالبان اس طرح کے حملے کرکے امن عمل میں اپنی پوزیشن کو مزید مستحکم کرنا چاہتے ہیں، اس طرح کی کارروائیاں افغان شہریوں میں طالبان کے لیے نفرت کو بڑھاوا دیں گی۔
واضح رہے کہ افغانستان اور پاکستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے افغان خبر رساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں طالبان اور امریکا کے درمیان معاہدہ طے پانے کی تصدیق کی تھی جب کہ ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کی توثیق تک یہ معاہدہ حتمی نہیں۔