واشنگٹن + کابل (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغان امن مذاکرات کی منسوخی پر طالبان کا ردعمل سامنے آگیا۔
ترجمان افغان طالبان کے مطابق امریکی ٹیم کے ساتھ مذاکرات مفید رہے اور معاہدہ مکمل ہوچکا ہے، فریقین معاہدہ کے اعلان اور دستخط کی تیاریوں میں مصروف تھے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مذاکراتی سلسلے کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔
د مذاکراتو په اړه د ډونالد ټرمپ د ټویټ په هکله د افغانستان د اسلامي امارت اعلامیه https://t.co/hRTvf9VMEE pic.twitter.com/owxjHjoh6y
— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) September 8, 2019
انہوں نے کہا کہ امن مذاکرات کی منسوخی کا سب سے زیادہ نقصان امریکا کو ہی پہنچے گا، اس کا اعتماد اور ساکھ بھی متاثر ہوگی، امریکا کا امن مخالف رویہ واضح ہوکر دنیا کے سامنے آگیا ہے۔
ترجمان کے مطابق یہ جنگ ہم پر مسلط کی گئی ہے، اگر جنگ کی جگہ افہام وتفہیم کا راستہ اپنایا جائے تو ہم آخر تک اس کیلئے تیار ہوں گے اور امریکا سے سمجھوتے کی پوزیشن میں واپس آنے کی توقع کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 18 سال کی جدوجہد نے امریکا پر واضح کردیا ہم اپنا وطن کسی کےحوالے نہیں کریں گے۔
امریکی صدر سے ملاقات کے حوالے سے افغان طالبان کے ترجمان نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے امریکا کے دورے کا دعوت نامہ ہمیں اگست کے آخر میں زلمے خلیل زاد کے ذریعے ملا تھا تاہم دورے کو دوحا میں امن معاہدے کے دستخط تک مؤخر کردیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ امن معاہدے پر دستخط اور اعلان کے بعد 23 ستمبر کو بین الافغان مذاکرات کی تاریخ رکھی تھی۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغان طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کرنے کا اعلان کیا گیا۔
Unbeknownst to almost everyone, the major Taliban leaders and, separately, the President of Afghanistan, were going to secretly meet with me at Camp David on Sunday. They were coming to the United States tonight. Unfortunately, in order to build false leverage, they admitted to..
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) September 7, 2019
….only made it worse! If they cannot agree to a ceasefire during these very important peace talks, and would even kill 12 innocent people, then they probably don’t have the power to negotiate a meaningful agreement anyway. How many more decades are they willing to fight?
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) September 7, 2019
امریکی کی جانب سے امن مذاکرات کی منسوخی کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب فریقین حتمی معاہدے پر پہنچ چکے تھے اور دستخط ہونا باقی تھے۔
افغان طالبان اور امریکی مذاکراتی ٹیم کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحا میں 9 دور ہوئے تھے جس کے بعد ہی فریقین حمتی معاہدے کے قریب پہنچے تھے، امریکی مذاکراتی ٹیم کی قیادت امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے کی۔