اسلام آباد (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس کے کے آغا کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں دائر صدارتی ریفرنس پر کارروائی روک دی گئی۔
نئے عدالتی سال 20-2019 کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ انصاف کے سوا سپریم جوڈیشل کونسل سے کوئی توقع نہ رکھیں۔ انہوں نے بتایا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس کے کے آغا کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل نے کارروائی سپریم کورٹ میں آئینی درخواستیں دائر کرنے کے سبب روک دی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ بخوبی آگاہ ہیں کہ معاشرے کا ایک طبقہ جوڈیشل ایکٹوازم میں دلچسپی نہ لینے پر خوش نہیں، جوڈیشل ایکٹوازم کی بجائے سپریم کورٹ عملی فعال جوڈیشلزم بڑھا رہی ہے۔ نئے عدالتی سال کی سپریم کورٹ میں ہونے والی تقریب میں جسٹس قاضی فائر عیسیٰ بھی شریک تھے۔
نئے عدالتی سال کے موقع پر سپریم کورٹ کی جانب سے کاز لسٹ جاری کی گئی جس کے مطابق بینچ 4 میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بطور سربراہ شامل کیا گیا ہے، ان کے ساتھ جسٹس مقبول باقر اور جسٹس اعجاز الاحسن بینچ کا حصہ ہیں۔
یاد رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے صدراتی ریفرنس پر سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ نئے عدالتی سال کی سپریم کورٹ میں ہونے والی تقریب میں جسٹس قاضی فائر عیسیٰ بھی شریک تھے — فوٹو: پی آئی ڈی
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے رجسٹرار آفس میں صدارتی ریفرنس کو آرٹیکل 184 تھری کے تحت چیلنج کیا گیا جبکہ اس کے بعد انہوں نے عدالت عظمیٰ میں فل کورٹ بنانے کیلئے درخواست دائر کی تھی۔