واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا میں وائٹ ہاؤس سمیت دیگر حساس مقامات کے قریب سے جاسوسی کے آلات برآمد کیے گئے ہیں، ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے جاسوسی کیے جانے کے امکان پر یقین کرنا مشکل ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق جاسوسی کے آلات میں اسٹنگ ریز موبائل ڈیوائس شامل ہے جو کسی کی موجودگی کے مقام اور شناخت کی معلومات فراہم کرتی ہے۔
ذرائع کے مطابق اسٹنگ ریز کا مقصد ممکنہ طور پر امریکی صدر ٹرمپ کی جاسوسی کرنا تھا۔
سابق امریکی اہلکار نے دعوی کیا ہے کہ ایف بی آئی اور دیگر ایجنسیوں نےجاسوسی آلات کا تجزیہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جاسوسی آلات کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہوسکتا ہے، معلوم نہیں ایسا کرنے والے اپنے مقصد میں کامیاب ہوئے یا نہیں۔
اس معاملے پر امریکی صدر کا کہنا ہے کہ میں نہیں سمجھتا کہ اسرائیل نے ہماری جاسوسی کی تھی، اسرائیل کی جانب سےجاسوسی پر یقین کرنا مشکل ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کے مطابق یہ سرا سر جھوٹ ہے۔ ادھر صدر ٹرمپ کہتے ہیں انہیں یقین نہیں آتا کہ اسرائیل، امریکا کی جاسوسی میں ملوث ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل ماضی میں بھی امریکہ کی جاسوسی کر چکا ہے جس میں موساد کا ایجنٹ ملوث تھا۔ اسرائیل کو معلومات فراہم کرنے پر ایک امریکی اہلکار کو سزا بھی ہو چکی ہے۔
خیال رہے کہ ایک روز قبل برطانوی اخبار گارجین نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی دو سال تک ٹرمپ اور اس کے ساتھیوں کی ٹیلیفون اور دیگر گفتگو سنتی رہی۔ اسرائیلی ایجنٹوں نے وائٹ ہاؤس کے نہ صرف باہر بلکہ اندر بھی چھوٹی ڈیوائسز لگائیں۔
جب امریکی صدر یا ان کے ساتھی ٹیلیفون کرتے ان ڈیوائسسز کے ذریعے اسرائیلی ایجنٹوں کو سگنل مل جاتا، وہ یہ گفتگو سنتے۔ وائٹ ہاؤس کے تین سابق افسروں کے مطابق موبائل فون جاسوس ڈیوائسسز سے معلوم ہوا کہ یہ ڈیوائسسز اسرائیل ہی نے نصب کی تھیں۔