اسلام آباد (ش ح ط) مسئلہ کشمیر پر پاک بھارت بڑھتے تنازعے کے باوجود حکومت پاکستان نے ترکمانستان کو تاپی
(ترکمانستان، افغانستان، پاکستان و انڈیا) گیس پائپ لائن منصوبہ بروقت مکمل کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔
پاکستان تاپی منصوبے پر جنوری 2020 کے وسط یا اوائل میں کام شروع کرے گا۔
ذرائع کے مطابق آئندہ ماہ تاپی کمپنی کا وفد منصوبے کو حتمی شکل دینے کے لیے پاکستان آئے گا۔ تنازعہ کے ماحول میں پاکستان پائپ لائن مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ تاپی گیس پائپ لائن منصوبے کو امن پائپ لائن منصوبے کا نام دیا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق مسئلہ کشمیر پر پاک بھارت بڑھتے تنازعہ پر ترکمانستان حکومت کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا کہ کشمیر کی خصوصی حیثت کے خاتمے کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے مابین تنازعہ شدت اختیار کرتا جارہا ہے جس کی وجہ سے تاپی امن پائپ لائن منصوبے کی تکمیل کو بھی خطرہ لاحق ہوسکتا ہے تاہم انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم (آئی ایس جی ایس) کی جانب سے ترکمانستان حکومت کو مکمل یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ امن گیس پائپ لائن منصوبے کو بروقت مکمل کرنےکے لیے پاکستان پرعزم ہے۔ کیونکہ اس منصوبے سے خطے میں خوشحالی کےساتھ امن کی راہیں بھی کھلیں گی اور اس منصوبے سے وسطی ایشیا اور جنوبی ایشیا کے مابین رابطہ ممکن ہو سکے گا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ ترکمانستان میں تاپی (ترکمانستان، افغانستان، پاکستان ، انڈیا) گیس پائپ لائن منصوبے پر کام شروع ہوچکا ہے جبکہ پاکستان میں اس منصوبے پر جنوری 2020 کے اوائل یا وسط میں کام شروع کردیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ تاپی منصوبہ کو پاکستان بھارت بڑھتے تنازعہ کا شکار نہیں ہونے دیا جائے گا کیونکہ اس منصوبے کو امن گیس پائپ لائن منصوبے سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
ذرائع نے بتایاہے کہ اس منصوبے کے ای سی پی (انجنئیرنگ، پروکیورمنٹ، اینڈ کنسٹرکشن) کنٹریکٹ کے لیے یورپی بنکوں اور فرموں کو ٹھیکہ کے لیے شارٹ لسٹ کرلیا گیا ہے۔
ترکمانستان کی تاپی کمپنی اس منصوبے پر عملدرآمد کی ذمہ دار ہے تاہم پاکستانی کمپنیوں کو اس پروجیکٹ سے زیادہ سے زیادہ شئیر حاصل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
اس حوالے سے انٹراسٹیٹ گیس سسٹم کے ایم ڈی مبین صولت نے بتایا ہے کہ پاکستان تاپی منصوبہ بروقت مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے اور اس منصوبے کے جائزہ کے لیے تاپی کمپنی اگلے ماہ پاکستان کا دورہ کرے گی اور کنسٹرکشن کی سرگرمیوں کو حتمی شکل دی جائے گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس منصوبے سے پاکستان اور انڈیا کو ایک اعشاریہ تین ملین کیوبک فیٹ روزانہ (بی سی ایف ڈی) گیس ملے گی۔