اسلام آباد (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) آڈیٹر جنرل پاکستان نے 40 وفاقی محکموں کی گزشتہ مالی سال کی آڈٹ رپورٹ پارلیمنٹ کو بھجو ا دی ہے جس میں 51 کیسز میں 14 ہزار 562 ارب روپے کی کمزور مالی انتظامات کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں 292 ارب 97 کروڑ روپے مالیت کے کیسوں میں قوانین کی خلاف ورزی اور بے ضابطگیوں جب کہ 26 ہزار 331 کیسوں میں اکاؤنٹنگ کی غلطیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں ایک لاکھ 85 ہزار 885 روپے مالیت کے کیسوں میں وصولیوں، زیادہ ادائیگیوں اور بے قاعدگیوں کی نشاندہی بھی کی ہے۔
آڈٹ کی نشاندہی پر 4 ارب 90 کروڑ روپے کی وصولیاں کی گئیں جب کہ 4 کیسز میں ایک ارب روپے کے استعمال کا ریکارڈ ہی فراہم نہیں کیا گیا۔
11 کیسز میں 86 کروڑ 20 لاکھ روپے مالیت کی چوری، فراڈ اور بدعنوانیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
237 کیسوں میں 29 کروڑ 1 لاکھ روپے کی خلاف ضابطہ ادائیگیوں کی نشاندہی بھی رپورٹ کا حصہ ہے۔
آڈیٹر جنرل پاکستان کو 50 وفاقی وزارتوں کے آڈٹ کا اختیار ہے تاہم یہ رپورٹ 40 وزارتوں کے آڈٹ پر مشتمل ہے۔