ریاض + یمن (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) سعودی عرب میں دنیا کی سب سے بڑی تیل فراہم کرنے والی کمپنی ارامکو کی 2 تنصیبات پر ڈرون حملے کیے گئے۔ حملوں کے بعد دونوں تنصیبات میں ہول ناک آگ بھڑک اٹھی، جس پر بعد میں قابو پا لیا گیا اور تیل کی ترسیل بھی بند ہوگئی۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سعودی وزارت داخلہ کے ترجمان نے بتایا کہ 2 تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، جس میں وہاں لگنے والی آگ کو کنٹرول کر لیا گیا ہے۔
سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے سعودی پریس ایجنسی نے وزارت داخلہ کے حوالے سے بتایا کہ دونوں تنصیبات پر صبح 4 بجے حملے کیے گئے، تاہم حملوں کی نوعیت کا ذکر نہیں کیا گیا۔
حکام نے اس بات کی بھی وضاحت نہیں کی حملے میں کس قسم کا نقصان ہوا ہے، یا تنصیبات اور وہاں کام کرنے والے افراد محفوظ رہے ہیں۔ تاہم رائٹرز کے مطابق ان حملوں سے سعودی عرب کی یومیہ 50لاکھ بیرل تیل کی پیداوار متاثر ہوئی ہے۔
نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق سعودی عرب کے 2 الگ الگ مقامات خریص اور بقیق میں تیل کی تنصیبات پر ہونے والے حملوں کی ذمے داری یمن کے حوثی باغیوں نے قبول کی ہے۔ حوثی ملیشیا نے ان تنصیبات پر حملوں کی ذمے داری قبول کی ہے۔ ملیشیا کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ اس حملے کے لیے 10 ڈرون استعمال کیے گئے اور ریاض حکومت کے خلاف حملوں میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔
الجزیرہ کے مطابق حوثی ملیشیا کے خبر رساں ادارے نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ وہ سعودی عرب میں کیے گئے اہم حملوں کے حوالے سے جلد تفصیلات جاری کریں گے۔
سوشل میڈیا پر زیر گردش وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بقیق میں کیے گئے ڈرون حملے کے بعد دھواں اٹھا رہا ہے، جب کہ وڈیو میں فائرنگ کی آواز بھی سنائی دے رہی ہے۔
بقیق دارالحکومت ریاض سے 330 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، جہاں ارامکو کی خام تیل کی سب سے بڑی تنصیبات بتائی جاتی ہیں۔ رپورٹس کے مطابق یہاں یومیہ 70لاکھ بیرل تیل پروسیس کیا جاتا ہے۔
دوسری تیل کی تنصیب خریص جسے نشانہ بنایا گیا وہ سعودی دارالحکومت ریاض سے 160 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ ارامکو کے مطابق خریص میں تیل کے 20 ارب بیرل تیل کے ذخائر ہیں۔ ان ذخائر سے یومیہ 10 لاکھ بیرل تیل نکالا جاتا ہے۔
پاکستان اور امریکا سمیت دیگر ممالک نے ان حملوں کی مذمت کی ہے۔