کابل (نمائندہ ڈیلی اردو) عالمی امدادی تنظیم ریڈ کراس نے افغانستان میں اپنی سرگرمیاں بحال کر دی ہیں۔ افغانستان کے 410 اضلاع میں سے تقریبا نصف میں طالبان کے زیر کنٹرول میں ہیں یا حکومتی رٹ کو چیلنج کیے ہوئے ہیں۔
افغانستان میں تنظیم کی ترجمان رویا موسوی نے اس کی تصدیق کر دی ہے۔ یہ پیش رفت افغان طالبان کی جانب سے اس ادارے پر عائد پابندی کے خاتمے کے بعد سامنے آئی ہے۔
افغان طالبان نے اتوار کو اس فیصلے کا اعلان کیا اور یہ بھی کہا کہ اس کے جنگجو ریڈ کراس کے عملے کو تحفظ فراہم کریں گے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ انہوں نے تمام مجاہدین کو مطلع کر دیا ہے کہ ریڈ کراس کے کارکنوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ تاہم ترجمان نے اپنے بیان میں عالمی ادارہ صحت کا نام نہیں لیا۔
طالبان نے رواں سال اپریل میں ریڈ کراس اور عالمی ادارہ صحت پر اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں پابندی عائد کر دی تھی۔ طالبان کا الزام تھا کہ یہ عالمی ادارے امدادی کاموں اور ویکسینیشن کی آر میں مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔
طالبان کی جانب سے حفاظت کی یقین دہانی نہ دینے کے نتیجے میں اپریل 2018ء میں اس ادارے نے افغانستان میں اپنی تمام سرگرمیاں روک دیں تھیں۔
خیال رہے کہ افغانستان میں ريڈ کراس میدان جنگ میں پڑی لاشوں کو دفنانے، متحارب گروپوں کے قیدیوں کی ان کے اہل خانے کے ساتھ ملاقاتیں منعقد کرانے اور طبی سہولیات کی فراہمی میں متحرک ہے۔