اسلام آباد (ڈیلی اردو) مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک کی معاشی و اقتصادی صورتحال بحران سے نکل کر مستحکم دور میں داخل ہو چکی ہے۔
مشیر خزانہ نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ اس ضمن میں حکومتی اخراجات کم کیے گئے اور دفاعی بجٹ کو گزشتہ سطح پر برقرار رکھا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ جس وقت موجودہ حکومت وجود میں آئی تو معاشی اشاریے پریشان کن تھے جس کو مد نظر رکھتے ہوئے فوری طور پر معاشی اصلاحات کے ذریعے صورتحال کو بہتر کیا گیا۔
عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ ٹیکس وصولی میں گزشتہ سال کی نسبت اضافہ ہوا اور فائلرز کی تعداد بڑھائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ درآمدات میں کمی کرکے برآمدات میں اضافہ کیا گیا اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 70 فیصد تک کمی لائی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں سال جولائی اور اگست میں 580 ارب روپے کے ٹیکسز جمع کیے گئے جبکہ 23 اگست سے ٹیکس ریفنڈ کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔
مشیر خزانہ نے اعلان کیا کہ نجکاریوں کا عمل تیزی کے ساتھ مکمل کیا جائے گا اور مسائل کا شکار بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کی بھی نجکاری کی جائے گی۔ عبدالحفیظ شیخ نے بتایا کہ حکومت نے اخراجات پر کنٹرول کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک سے ادھار نہیں لیا۔
انہوں نے بتایا کہ ملک میں امیر طبقہ ٹیکس کی ادائیگی سے گریز کرتا ہے، گزشتہ برس تک ٹیکس فائلرز کی تعداد 19 لاکھ تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے اضافی 6 لاکھ افراد کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا ہے‘۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ ’2015 سے لیکر اب تک 22 ارب روپے پر مشتمل سیلز ٹیکس ریفنڈز کے آر پی او تشکیل دے دیے اور اب حکومت کے اوپر کوئی سیلز ٹیکس کی آرپی او نہیں ہے‘۔ عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ ’حکومت نے اپنا ایک وعدہ پورا کیا‘۔