جدہ (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ امریکا سعودی عرب کے ساتھ کھڑا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اور امریکا اس حق کی حمایت کرتا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق امریکی وزیرخارجہ نے ان خیالات کا اظہار جدہ میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز سے پیس محل میں ملاقات کے دوران کیا۔ اس ملاقات کے دوران، امریکی وزیر خارجہ نے اپنے ملک کی طرف سے سعودی عرب کی بعتیق اور خریص میں ارمکو کے کی تنصیبات پر تخریب کارانہ حملوں کی شدید مذمت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ارامکو تیل تنصیبات پر حملوں میں ایران کا ہاتھ ہے۔ امریکا ان حملوں کی عالمی سطح پر تحقیقات کی حمایت کرنے کے ساتھ تحقیقات میں بھرپور مدد فراہم کرے گا۔
امریکی وزیر خارجہ نے ایران کی مجرمانہ کارروائیوں کے مقابلہ میں سعودی عرب کی سلامتی اور استحکام کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔ اس موقع پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ تخریب کاری کے ان حملوں کا مقصد خطے کی سلامتی کو غیر مستحکم کرنا اور عالمی توانائی کی فراہمی اور عالمی معیشت کو نقصان پہنچانا ہے۔
Met with #Saudi Crown Prince Mohammed bin Salman today to discuss the unprecedented attacks against Saudi Arabia’s oil infrastructure. The U.S. stands with #SaudiArabia and supports its right to defend itself. The Iranian regime’s threatening behavior will not be tolerated.
— Secretary Pompeo (@SecPompeo) September 18, 2019
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا جمعرات کو اپنے ایک ٹوئٹ میں کہنا ہے کہ انہوں نے سعودی شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات میں سعودی آئل تنصیبات پر ہونے والے حملوں پر بات چیت کی ہے۔
مائیک پومپیو نے مزید کہا کہ امریکہ سعودی عرب کے ساتھ ہے اور اس کے دفاع کی حمایت کرتا ہے۔ تاہم ایران کا دھمکی آمیز روّیہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو بدھ کے روز دیر سے جدہ پہنچے تھے جہاں انہوں نے سعودی ولی عہد سے ملاقات میں ارامکو تیل تنصیبات کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال اور ان حملوں کے بعد کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔
طیارے میں سفر کے دوران مائیک پومپیو نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہ بات وثوق کے ساتھ کہتے ہیں کہ ارامکو تیل تنصیبات پر حملہ حوثی باغیوں کی کارستانی نہیں بلکہ ایران کی کارروائی ہے۔ اسے حوثی حملہ نہیں بلکہ ایرانی تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بعض خبروں کے برعکس اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ حملے عراق کی جانب سے کیے گئے۔
واضح رہے کہ ان حملوں کی ذمہ داری ایران کے حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے قبول کی ہے۔ جن کی طرف سے بدھ کو حملوں کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ حملے یمن کے تین مقامات سے کیے گئے تھے۔
حملوں سے متعلق مزید تفصیلات جاری کرتے ہوئے حوثی ملیشیا کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ریاض کے سب سے بڑے اتحادی متحدہ عرب امارات کے درجنوں مقامات اُن کے نشانے پر ہیں۔
تاہم سعودی وزارت دفاع کے ترجمان نے حوثی باغیوں کے بیان کو مسترد کر دیا تھا۔
وزارت دفاع کے ترجمان نے بتایا کہ سعودی تیل کی تنصیبات پر ڈرون اور میزائل کے کل 25 حملے یمن سے نہیں بلکہ ایران سے کیے گئے۔