ماسکو (ویب ڈیسک) روس نے سعودی عرب کی آئل تنصیبات پر حملے کو روکنے میں ناکامی پر امریکا کے فضائی دفاعی نظام پیٹریاٹ کو ناقص قرار دیدیا۔
چند روز قبل سعودی عرب کی سرکاری آئل ریفائنری کے عبقیق اور خریص پلاٹنس پر ڈرون حملے کیے گئے تھے جس سے آرامکو آئل ریفائنری سے دنیا کو تیل کی فراہمی آدھی سے بھی کم ہو گئی تھی۔
امریکا اور سعودی عرب نے آئل تنصیبات پر حملوں کا الزام ایران پر عائد کیا ہے جب کہ ایران کا مؤقف ہے کہ امریکا ایران پر حملے کے لیے جھوٹے جواز تلاش کر رہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ ہمارے پاس شواہد موجود ہیں کہ سعودی آئل تنصیبات پر حملے ایران سے کیے گئے جب کہ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ہم جنگ نہیں چاہتے لیکن اگر امریکا یا سعودی عرب نے حملہ کیا تو پھر مکمل تباہ کن جنگ ہو گی۔
روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مشرق وسطیٰ اور خطے سے باہر کے ممالک سعودی آئل تنصیبات حملوں پر جلد بازی میں نتیجہ نہ نکالیں۔
اب روس کی وزارت دفاع کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں 88 پیٹریاٹ میزائل سسٹم نصب ہونے کے باوجود آئل تنصیبات پر ڈرون اور گائیڈڈ میزائلوں سے حملے کیے گئے اور پیٹریاٹ سسٹم انہیں روکنے میں بری طرح ناکام رہا۔
روسی میڈیا کے مطابق امریکا نے سعودی عرب کے شمال میں طاقتور دفاعی نظام اور ریڈار نصب کر رکھا ہے۔
روسی وزارت دفاع کے حکام نے آئل تنصیبات پر حملوں کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی وضاحت کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کا فضائی دفاعی نظام کم صلاحیت کا حامل ہے۔
مائیک پومپیو نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ امریکا کا فضائی دفاعی نظام دنیا بھر میں حملوں کو روکنے کے لیے متنازع نتائج کا مشاہدہ کرتا ہے، بعض اوقات کسی ایک شے کو محفوظ رکھنے کے لیے ان حملوں کو سنجیدگی کے ساتھ لیا جاتا ہے۔
روسی میڈیا کا کہنا ہے کہ آرامکو تنصیبات پر حوثیوں کا حملے کا دعویٰ تسلیم نہ کرنے کی واضح وجہ یہ ہے کہ اگر دعویٰ تسلیم کیا گیا تو اسے یمن میں فوجی اتحاد کی ناکامی سمجھا جائے گا۔