نیویارک (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) امریکی محکمہ انصاف نے بتایا ہے کہ پولیس نے نیو جرسی ریاست سے لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ سے وابستہ ایک اہم کارکن کو حراست میں لیا ہے جس پر نیویارک میں حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام عاید کیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق استغاثہ نے اعلان کیا کہ 42 سالہ لبنانی الیکسی صعب نے 2008ء میں ایران نواز لبنانی ملیشیا حزب اللہ سے عسکری تربیت حاصل کی تھی۔
امریکا اس تنظیم کو 1997 کے بعد سے ہی ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر ڈیل کررہا ہے۔
حزب اللہ کی غیر ملکی آپریشن شاخ جو بلغاریہ میں اسرائیلی سیاحوں پر حملوں میں ملوث بتائی جاتی ہے کو الیکسی صعب نے امریکا میں اہم اہداف کے بارے میں معلومات فراہم کی تھیں۔
2000ء میں امریکا میں آباد ہونے اور باقاعدگی سے تربیت کے لیے لبنان کا سفر کرنے کے بعد، صعب نے حزب اللہ کو نیو یارک میں نمایاں مقامات، خاص طور پر اقوام متحدہ کے صدر دفتر، ایمپائر اسٹیٹ بلڈنگ، ٹائمز اسکوائر، پل، سرنگوں اور ہوائی اڈوں کے بارے میں تفصیلی انٹلیجنس معلومات مہیا کی تھیں۔
2005ء میں اس نے ایک دوسرے ملک کا کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ایک مشتبہ اسرائیلی جاسوس کو قتل کرنے کی بھی کوشش کی تھی۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے سنہ 2012ء ایک فرضی شادی کی تاکہ وہ اپنی ساتھی کو امریکا لانے کے بعد اسے بھی امریکی شہریت دلوا سکے۔
مین ہٹن کے وفاقی پراسیکیوٹر جیفری برمن نے کہا ‘ملزم امریکا میں ممکنہ اہداف کی تلاش میں تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صعب امریکی شہریت حاصل کرنے کے باوجود کئی دہائیوں سے سیکڑوں افراد کو ہلاک کرنے اور دہشت گردانہ کارروائیوں کی ذمہ دار دہشت گرد تنظیم حزب اللہ کا وفادار ہے۔
الیکسی صعب پر نو الزامات عائد کیے گئے۔ ان الزامات میں ایک دہشت گرد تنظیم کی مدد کرنے کے الزامات بھی شامل ہیں۔
دہشت گرد تننظیم سے معاونت پر 20 سال اور دہشت گردانہ مقاصد کے لیے جعلی شادی کی کوشش پر 25 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔