لندن (ویب ڈیسک) برطانوی حکام نے بریگزٹ کے نتیجے میں لندن میں ہنگامی صورت حال کے خدشے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے شاہی خاندان کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔
دی گارجین کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دی سنڈے ٹائمز نے کابینہ آفس میں حساس انتظامی امور دیکھنے والے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ’شاہی خاندان کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا منصوبہ سرد جنگ کے زمانے سے موجود ہے تاہم بریگزٹ پر کوئی معاہدہ نہ ہونے پر انتشار کے پیش نظر اب اس کی دوبارہ تجویز دی گئی ہے‘۔
دی میل نے رپورٹ کیا کہ انہیں شاہی خاندان بشمول ملکہ الزبتھ کو لندن سے دور کسی محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے منصوبے کا علم ہوا ہے۔
خیال رہے کہ جنوری میں خواتین کے ایک گروہ سے ان کے سالانہ خطاب کی تشریح برطانیہ میں سیاست دانوں کو بریگزٹ پر معاہدے پر متفق ہونے کے حکم کے طور پر کی گئی تھی۔
بریگزٹ کے حامی اور کنزرویٹو جماعت کے رکن پارلیمنٹ جیکب ریس موگ نے دی میل کو بتایا کہ ان کا ماننا ہے کہ حکام نے بغیر معاہدے کے بریگزٹ سے متعلق غیرضروری افراتفری دکھائی ہے جبکہ شاہی خاندان جنگ عظیم دوم میں بمباری کے دوران لندن ہی میں تھا۔
دوسری جانب سنڈے ٹائمز کے مطابق شاہی حکام کے سابق پولیس افسر ڈئی ڈیویز نے اس بات کا امکان ظاہر کیا کہ لندن میں حالات خراب ہونے پر ملکہ الزبتھ کو لندن سے منتقل کیے جانے کا امکان ہے۔
ڈئی ڈیویز نے کہا کہ ’ اگر لندن میں مسائل پیش آئے تو یہ واضح ہے کہ شاہی خاندان کو منتقل کردیا جائے گا‘۔
واضح رہے کہ 29 مارچ کو برطانیہ یورپی یونین سے علیحدہ ہوجائے گا، لیکن برطانوی قانون ساز اگر اس سلسلے میں کوئی معاہدہ کرنے میں ناکام رہے تو بریگزٹ کا یہ عمل انتشار کا شکار ہوجائے گا۔
چنانچہ حکام سول ایکٹ برائے 2004 کے نفاذ کے بارے میں غور کررہے ہیں تا کہ انسانی جانوں کے تحفظ، صحت، حفاظت اور ضروری اشیا کی فراہمی برقرار رہے۔
اس بارے میں ذرائع کا کہنا تھا کہ سول نافرمانی کی ممکنہ صورت میں خوراک اور طبی اشیا کی فراہمی میں کمی کے باعث اموات کا خدشہ ہے۔
خیال رہے کہ 15 جنوری کو تھریسامے کی جانب سے پیش کردہ معاہدے کو مسترد کیے جانے کے بعد برطانیہ بریگزٹ کی جانب بغیر کسی منصوبہ بندی کے پیش قدمی کررہا ہے۔
اگر برطانوی وزیراعظم کی اپنا معاہدہ بچانے کی کوششیں ناکام ہوجاتی ہیں توخطرہ ہے کہ برطانیہ کے اس کے قریبی تجارتی شراکت داروں کے ساتھ تعلقات خراب ہوجائیں گے۔
اس سلسلے میں متعدد اراکین کا مطالبہ ہے کہ معاہدے پر نظرثانی کرکے اس میں ترامیم کرنے اور بریگزٹ کو ملتوی کرنے اور یورپی یونین کے ساتھ دوبارہ مذکرات کرنے اور دوسرے ریفرنڈم پر غور کیا جائے۔
برطانوی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ اس ساری صورت حال میں سب سے بہترین طریقہ ہے کہ ان کے مجوزہ معاہدے پر اتفاق کرلیا جائے بصورت دیگر 29 مارچ کو بریگزٹ ہوجائے گا۔