واشنگٹن + تہران (نمائندہ ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) امریکا نے ایرانی مرکزی بینک پر اقتصادی پابندیاں عائد کر دیں ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں اداے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ ایران پر سخت ترین پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں اور فوری طور پر امریکا نے ایران کے قومی بینک پر پابندی عائد کردی ہے۔
صدر ٹرمپ نے اوول آفس میں آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن کے ساتھ ملاقات کے موقع پر پابندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسی بھی ملک پر نافذ کی جانے والی سخت ترین پابندیاں ہیں۔
صدر ٹرمپ کاکہنا تھا کہ پابندیاں سعودی عرب کی آئل ریفائنری پر حملوں پر عائد کی گئیں ہیں۔
دوسری جانب ایرانی مرکزی بینک کے گورنر نے نئی امریکی پابندیوں کو مسترد کر دیا ہے، عبدالنصر ہیماتی نے اپنے بیان میں کہا کہ نئی پابندیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا کے ہاتھ خالی ہیں۔
ادھر ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے سید عباس موسوی نے کہا ہے کہ ملک کے خلاف حالیہ امریکی پابندیاں کوئی نئی بات نہیں بلکہ یہ وہی ماضی کی پابندیوں ہیں جن کو دوہرایا جارہا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق امریکی حکام کو یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ پابندیاں ناکام پالیسی کی علامت ہیں اور ایسی منصوبہ بندی کے زیادہ سے زیادہ استعمال اور ڈالروں کی ہتھیاروں میں تبدیلی کی وجہ سے دنیا میں امریکی ساکھ اور معیشت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ امریکی حکام یہ سمجھیں گے کہ وہ دنیا کی واحد معاشی طاقت نہیں ہیں بلکہ آج دوسرے ممالک ایران کی مارکٹ اور یہاں کے معاشی مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لئے پر عزم ہیں۔
ترجمان کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کرتا ہے کہ ایرانی عوام ایک خودمختار اور امن پسند قوم ہیں جو باہمی احترام کی بنیاد پر دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات بڑھانے پر آمادہ ہیں۔