اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) شمالی وزیرستان سے منتخب رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے ہری پور جیل سے رہائی کے بعد سوشل میڈیا پیغام میں الزام عائد کیا ہے کہ قید کے دوران انہیں دہشت گردوں کیلئے مختص بیرک یا سیل میں رکھا گیا تھا جہاں چہل قدمی ممکن نہیں تھی اور نہ ہی انہیں اخبار کی سہولت دی جارہی تھی۔
From May to Sep we were kept first at Peshawar jail & then at Haripur. During this transition the State decided to further increase its pressure as in Haripur we were kept in cells marked for terrorists. There was no mobility in jail, we had no access to news & other facilities-2
— Mohsin Dawar (@mjdawar) September 21, 2019
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر 6 ٹویٹس میں دیے گئے پیغام میں کہا گیا ہے کہ خڑکمر کا واقعہ پاکستان کی تاریخ میں پرامن مظاہرین پر تشدد کی مثال کے طور پر یاد رکھا جائیگا۔
انہوں نے لکھا ہے کہ مئی سے ستمبر تک ہمیں پشاور اور پھر ہری پور جیل میں رکھا گیا۔ دباؤ بڑھانے کیلئے ہمیں ہری پور جیل کے اس جیل میں رکھا گیا جہاں دہشت گردوں کر رکھا جاتا ہے، جیل میں چہل قدمی ممکن تھی نہ ہی ہمیں اخبار یا دوسری سہولیات دی جارہی تھیں۔
We are willing to lay our lives for our ppl, jails are a very small price. I would like to thank all of those who raised their voice for our release. There are too many names but one that I must mention is @BBhuttoZardari for his unwavering support both in & out of parliament. -4
— Mohsin Dawar (@mjdawar) September 21, 2019
انہوں نے کہا کہ سب سے افسوسناک امر یہ تھا کہ جب عدم تشدد کے پیروکاروں پر تشدد کے الزامات لگائے گئے لیکن ہم اپنے مقصد سے پیچھے ہٹے نہیں، ہم جھکے نہیں اور عوام کے حقوق کی یہ قانونی جنگ جاری رہے گی۔ عدم تشدد کے راستے پر جاتے ہوئے ہمیں اس مقصد سے کوئی نہیں ہٹا سکتا اور عوام کیلئے ہم اپنی زندگیاں دینے کو تیار ہیں، جیل بہت چھوٹی قیمت ہے۔
انہوں نے ان تمام افراد کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ہمارے لئے آواز اٹھائی اور خصوصی طور پر بلاول بھٹو کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پیپلزپارٹی نے پارلیمںٹ کے اندر اور باہر ان کیلئے آواز اٹھائی۔
We are also thankful to our legal team, my mentor Lateef Lala my two friends like brothers @SangeenKhan & @afghan_tariq who fearlessly fought our case in trial court and the high court-6
— Mohsin Dawar (@mjdawar) September 21, 2019
پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ انکی جدوجہد ایک سلسلہ ہے جو صرف پشتونوں نہیں بلکہ ہر مظلوم قومیت کا ساتھ دینے کا نام ہے۔ اس ملک کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اچھے لوگ خاموش رہتے ہیں اور یہ سٹیٹس کو تب ہی ختم ہوگا جب ہم بولیں گے۔
آخر میں اپنی قانونی ٹیم لطیف آفریدی، سنگین خان اور طارق افغان کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بلاخوف و جھجک ہمارا کیس جوانمردی سے لڑا۔