ریاض (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے ریاض میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایک مرتبہ پھر ایران کو تیل تنصیبات پر حملے میں ملوث قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان تنصیبات پر ایرانی ہتھیاروں سے حملے کیے گئے تھے اور وہ تحقیقات کے مکمل نتائج جاری کریں گے۔
سعودی عرب کے وزیر مملکت برائے خارجہ عادل الجبیر کا کہنا ہے کہ تیل تنصیبات پر حملوں کی تحقیقات جاری ہیں ، اگر ایران ملوث نکلا تو جوابی کارروائی کریں گے۔
سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ نے ریاض میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آرامکو کی تنصیبات پر ایرانی ہتھیاروں سے حملے کیے گئے تھے، ایرانی ہتھیاروں کے استعمال کی وجہ سے ہم ایران کو حملوں کا ذمے دار ٹھہراتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ حملے یمن سے نہیں بلکہ شمال کی جانب سے کیے گئے تھے، آرامکو کی تنصیبات پر حملوں کے ذریعے عالمی توانائی کی سیکیورٹی کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
وزیرمملکت برائے خارجہ کے مطابق حملوں سے متعلق تحقیقات جاری ہیں، ان تحقیقات میں اگر ایران ملوث نکلا تو جوابی کارروائی کریں گے، ہم اپنے اتحادیوں سے اگلے اقدامات پر مشاورت کررہے ہیں۔ تاہم انھوں نے ممکنہ اقدامات کی تفصیلات نہیں بتائی۔
عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے کبھی ایران کی جانب کوئی میزائل داغا نہ کوئی ڈرون بھیجا، نہ ہی ایران کی جانب کبھی ایک گولی تک چلائی۔
اس سے قبل ایران کے پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ کمانڈر جنرل حسین سلامی نے اپنے ملک پر حملے کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسے کسی بھی حملے کا نتیجہ حملہ آور کی تباہی کی صورت میں نکلے گا۔
جنرل حسین سلامی کا یہ بیان گذشتہ ہفتے سعودی تیل تنصیبات پر حملے کے بعد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں فوجی بھیجنے کے واشنگٹن کے اعلان کے بعد سامنے آیا۔
یاد رہے کہ 14 ستمبر 2019 کو سعودی عرب کی دو بڑی آئل فیلڈز پر حملے کیے گئے تھے جن میں آرامکو کمپنی کے بڑے آئل پروسیسنگ پلانٹ عبقیق اور مغربی آئل فیلڈ خریص شامل ہیں۔
خیال رہے کہ امریکا اور سعودی عرب دونوں ممالک نے تیل برآمد کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی آرامکو پر حملے کا الزام ایران پر عائد کیا تھا تاہم ایران نے ان الزامات کو مسترد کردیا تھا۔
یمن کے حوثی ملیشیا کی جانب سے سعودی تیل کی تنصیبات پر حملوں کی ذمہ داری قبول کی گئی تھی تاہم سعودی اور امریکی حکام نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ یہ حملہ ایران کی جانب سے ہوا۔