واشنگٹن (ویب ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ افغانستان اور شام میں جاری جنگیں ختم کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ امریکی فوج کو ان ملکوں سے واپس ضرور لائیں گے لیکن ان ملکوں میں اپنی انٹیلی جنس برقرار رکھیں گے۔ تاہم ‘ایران پر نظر رکھنے’ کے لیے عراق سے اپنے فوجی اڈے خالی نہیں کریں گے۔
امریکی چینل ‘سی بی ایس نیوز’ دیئے گئے انٹرویو میں افغانستان اور شام سے اپنی افواج کے انخلاء کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں شام میں 4 ماہ رہنا تھا لیکن ہماری افواج وہاں کئی سالوں سے موجود ہیں۔
ہم افغانستان میں 19 سال سے موجود ہیں، لیکن اب ہم طالبان سے مذاکرات کر رہے ہیں، دیکھتے ہیں کہ کیا ہوتا ہے’۔امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ‘طالبان امن چاہتے ہیں، وہ تھک گئے ہیں، میرا خیال ہے کہ ہر کوئی تھک چکا ہے، ہمیں ان ناختم ہونے والی جنگوں سے باہر نکل کر اپنے لوگوں کو واپس لانا ہے’۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ‘لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم ان پر نظر نہیں رکھیں گے۔ ہم افغانستان میں اپنی انٹیلی جنس برقرار رکھیں گے اور اگر دوبارہ مسائل نے سر اُٹھایا تو ہم اُن سے نمٹیں گے’۔
انٹرویو کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ ‘اسرائیل کے تحفظ اور دوسرے معاملات کی وجہ سے شام سے 2 ہزار کے قریب امریکی فوجی فوراً نہیں لیکن ایک ٹائم فریم کے تحت واپس آئیں گے’۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ‘عراق اور شام سے داعش کا 99 فیصد خاتمہ کردیا گیا ہے، اگر کہیں خطرہ ہوا تو ہم واپس آجائیں گے’۔
ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ ‘ہم عراق سے اپنے فوجی اڈے خالی نہیں کریں گے بلکہ عراق کے امریکی فوجی اڈوں سے ایران پر نظر رکھیں گے کیونکہ ایران اصل مسئلہ ہے’۔
واضح رہے کہ حال ہی میں قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مسلسل 6 روز تک مذاکرات ہوئے تھے، جس کے بعد 27 جنوری کو سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق فریقین نے 18 ماہ کے اندر افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء پر اتفاق کیا تھا، تاہم کسی بھی فریق کی جانب سے اس کی باقاعدہ تصدیق نہیں کی گئی تھی۔