سپریم کورٹ کا آئی ایس آئی کے دفتر پر خودکش حملے کے 5 ملزمان کو رہا کرنے کا حکم

لاہور + اسلام آباد (ڈیلی اردو/ نیوز ایجنسی) سپریم کورٹ نے ملتان میں حساس ادارے کے دفتر پر خودکش حملے میں ملوث 5 ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے گواہان کے بیانات میں تضاد ہونے پر ملزمان کو بری کیا، جسٹس ملک منظور احمد کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ نے اپیلوں پر سماعت کی۔

عدالت عظمیٰ لاہور رجسٹری سے وڈیو لنک کے ذریعے ملزمان کے وکیل ظفر اقبال چودھری نے دلائل دیے، ملزمان اعجاز، افضل، سلمان، سجاد اور افضل رحیم پر خودکش حملے میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔

واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے 2015ء میں ملزمان افضل، سلمان، سجاد اور افضل رحیم کی ٹرائل کورٹ کی طرف سے دی گئی سزائے موت کی توثیق کی تھی جبکہ ایک ملزم اعجاز کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

ملزمان پر خودکش حملہ کے دوران راکٹ لانچر اور کلاشنکوف کی فائرنگ سے آئی ایس آئی دفتر پر حملے میں فوجی جوانوں سمیت 14 افراد کو شہید اور 67 افراد زخمی کرنے کے الزام میں سزا دی گئی تھی۔

ملزمان پر ملتان میں آئی ایس آئی کے دفترپر 2010ء میں خودکش حملہ کا الزام تھا۔

علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ نے 2 حاضر سروس میجر کے قتل کے مجرم کی سزا کیخلاف دائر نظر ثانی درخواست مسترد کردی ہے۔ درخواست کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

دوران سماعت وکیل ملزم لطیف کھوسہ نے دلائل دیے کہ 3 جولائی 2007ء کو گلستان کالونی سول لائن راولپنڈی میں لین دین کے تنازع پر قتل کا مقدمہ درج ہوا۔ ملزم مقتول کے گھر میں کرایے دار تھا ،ملزم کی ان کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں تھی وہ ان کو کیوں قتل کرتا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہم سے کوئی غلطی نہ ہو جائے اس لیے ہم نے آپ کو تفصیل سے سنا، ملزم قتل کرنے کے بعد ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے باہر نکلا، مجرم کیپٹن ریٹائرڈ اسماعیل پروفیسر منہاس کو میجر فیصل اور میجر کاشف ریاض کے قتل پر کریمنل کورٹ نے پھانسی کی سزا سنائی تھی، ہائی کورٹ نے بھی سالہ بہنوئی کے قتل کے مجرم کی پھانسی کی سزا برقرار رکھی تھی۔

عدالت عظمیٰ نے بھی ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے مجرم کی طرف سے سزا کیخلاف دائر نظر ثانی درخواست مسترد کرتے ہوئے نمٹا دی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں