نیو یارک (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) ایرانی صدر نے کہا ہے کہ امریکہ، ایران کے برعکس جہاں گیا وہاں اس کی وجہ سے دہشتگردی میں اضافہ ہوا اور وہ آج مشرق وسطی میں دہشتگردوں کا حامی بھی ہے۔
ایرانی نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق حسن روحانی، جو کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74 ویں اجلاس کی شرکت کے لیے نیویارک کے دورے پر ہے، نے گزشتہ روز امریکی نیوز چینل فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے ہوئے کہی۔
ڈاکٹر روحانی نے مزید کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایران پر بے جا تنقید کرکے اب وہ غلطی کا شکار ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ نے جہاں بھی قدم رکھا وہاں بد امنی اور دہشت گردی کو فروغ دیا۔
صدر روحانی نے کہا کہ شام میں حکومت کی اجازت کے بغیر امریکی فوج کی مداخلت خطے میں امریکی دہشت گردی کی واضح ایک مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ ایک ایسا ملک ہے جو لائسنس کے اس ملک کی بمباری کے لیے بغیر شامی فضائی حدود کا استعمال کرتا ہے۔
انہوں نے امریکہ اور ایران کے درمیان ممکنہ مذاکرات کے بارے میں کہا کہ اگر امریکی حکومت ایران کے ساتھ مذاکرات میں دلچسبی رکھتی ہے تو اس کو سب سے پہلے ضروری اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
روحانی نے مزید کہا کہ ٹرمپ نے جوہری معاہدے سے یکطرفہ علیحدگی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی فضا کو متاثر کیا اور سنگین مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اعتماد کی بحالی کے لئے ایک بنیادی طریقہ کار موجود ہے اور وہ یہ کہ امریکہ، ایران پر سے تمام پابندیاں اٹھائے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ امریکہ نے ایران ظالمانہ پابندیاں لگا کر یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ حتی کہ ہمارے بیمار بچے اور عام آدمی کا دشمن بھی ہے کیونکہ ان پابندیوں کی وجہ سے ضروری ادویات اور طبی سامان کی خریداری کے لئے ان لوگوں کو متعدد مسائل کا سامنا ہے۔
روحانی نے مزید کہا کہ یہ ایک دہشتگردی کی قسم اور غیر انسانی فعل ہے لہذا اگر امریکہ ایسے اقدامات سے پیچھے ہٹے تو مختلف موضوعات پر بات چیت کا امکان ہے۔