کراچی (ڈیلی اردو ) شہرِ قائد کے علاقے ڈیفنس کے ایک بینک میں ڈکیتوں نے دیدہ دلیری کی انتہا کر دی جب کہ سیکورٹی اداروں نے بھی غفلت کی بد ترین مثال قائم کی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس کے ایک بینک میں 10 سے زائد ڈکیتوں نے کارروائی کی، ڈکیتی کے دوران ملزمان کو طویل وقفہ بھی کرنا پڑا۔
رات گیارہ بجے الارم بجنے کے بعد ڈکیت فرار ہوگئے لیکن پولیس نہ آئی تو ڈکیت ڈیڑھ بجے پھر آ گئے۔
ذرائع کے مطابق ڈکیت رات 9 بجے بینک میں داخل ہوئے، بینک لوٹنے کے بعد صبح 7 بجے فرار ہوئے۔
ذرائع نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے نے ڈیفنس ڈکیتی کا مرکزی ملزم گرفتار کر لیا ہے، ملزم نے انکشاف کیا کہ کارروائی میں 10 سے زائد ڈکیتوں نے حصہ لیا۔
ذرائع نے تہلکہ خیز انکشاف کیا کہ ڈکیتی کے دوران رات 11 بجے بینک کا الارم بج گیا تھا، الارم بجتے ہی ایک ملزم بینک میں موجود رہا، دیگر فرار ہو گئے، تاہم وہ ڈیڑھ گھنٹے تک بینک کے قریب ہی موجود رہے، پولیس نہ پہنچی تو ڈکیت دوبارہ رات ڈیڑھ بجے بینک میں داخل ہو گئے۔
بینک میں ڈکیتی 2 ملزمان کی منصوبہ بندی سے کی گئی، ڈکیتی کا دوسرا مرکزی ملزم ریٹائرڈ ایف سی اہل کار ابوالحسن ہے، بینک نقب زنی میں ملوث دیگر ڈکیتوں کا تعلق کرم ایجنسی کے علاقے سے ہے۔
یہ حیرت انگیز انکشاف بھی ہوا ہے کہ زیادہ تر ڈکیت مختلف سیکیورٹی اداروں کے سیکورٹی گارڈز تھے، مستونگ کمپنی کا ملازم منظور پورے 24 گھنٹے ڈیوٹی دیتا تھا، ڈکیتوں نے بینک سے نقد 65 لاکھ روپے اور 10 لاکرز لوٹے۔
ذرائع نے بتایا کہ لاکرز میں رکھے گئے سامان کی قیمت کروڑوں روپے میں ہے، سیکورٹی کمپنی کی جانب سے اسٹیٹ بینک قواعد و ضوابط کی بھی دھجیاں اڑائی گئیں، ایک ہی سیکورٹی گارڈ کو 24 گھنٹے تعینات رکھا گیا۔