اسلام آباد (ڈیلی اردو) وزیر اعظم عمران خان نے تقریباً 8 کروڑ افراد کو صحت کی مفت سہولیات فراہم کرنے کے لیے صحت انصاف کارڈ کا اجرا کردیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں صحت انصاف کارڈ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے اسے خیبرپختونخوا میں شروع کیا، جہاں لوگوں کی زندگیوں پر فرق پڑا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کارڈ اس لیے ضروری ہے کیونکہ ایک مزدور مشکل میں اپنے گھر کا خرچ پورا کرپاتا ہے اور جب بیماری ہوتی ہے تو پورے گھر کا بجٹ خراب ہوجاتا ہے جبکہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کئی غریب گھرانے صرف بیماری کی وجہ سے غربت سے نیچے چلے جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت ضروری ہے کہ اس صحت کارڈ سے ہم غریب طبقے کو تحفظ دیں تاکہ انہیں یہ تسلی ہو کہ اس کارڈ سے ان کا ہسپتال میں علاج ہوسکے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ غریب آدمی اگر بیمار ہو اور اس کے پاس علاج کے لیے پیسے نہ ہوں تو یہ ظلم ہے اور ایسے معاشرے پر اللہ کا عذاب آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک پہلا قدم ہے، جو بھی ہماری پالیسی بنے گی اس میں یہ دیکھا جائے گا کہ کیا ہم غربت ختم کر رہے ہیں، یہ صحت کارڈ سے انشااللہ غربت کم ہوگی۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر یہ اسلام آباد اور خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقوں میں جاری کیا جائے گا تاکہ وہاں کے متاثرہ لوگوں کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے، فاٹا کے تمام قبائلی خاندانوں کو یہ کارڈ دیے جائیں گے, اس کے ساتھ ساتھ پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد اس کارڈ کو ایک کروڑ لوگوں تک پہنچائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو مشکلات کا سامنا اس لیے ہے کہ روپے کی قدر 35 فیصد گری اور ڈالر بڑھا کیونکہ ہماری درآمدات اور برآمدات میں بہت فرق تھا، ہمیں احساس ہے کہ اس وقت بجلی، گیس کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں لیکن میں آج پھر کہنا چاہتا ہوں کہ ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ لوگوں کے لیے جتنی ہوسکیں آسانیاں پیدا کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم آنے والے دنوں میں غربت کم کرنے کا ایک منصوبہ لارہے ہیں اور سارے اداروں کو ایک چھت کے نیچے لا کر نچلے طبقے کے لیے بڑا بہتر پروگرام لائیں گے۔
حکومت غربت ختم کرنے کا جامع پروگرام لائے گی اور بیت المال اور دیگر ایسے اداروں کو ایک پلیٹ فارم پر لایا جائے گا جبکہ غریبوں کو گھروں کے قرضے کے لیے بھی اسکیم لائی جائے گی
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کوئی معاشرہ اس وقت تک ترقی نہیں کرتا جب تک وہ صحت اور تعلیم پر رقم خرچ نہ کرے، ہم ان دونوں چیزوں میں بہت پیچھے چلے گئے ہیں اور بھارت، سری لنکا یہاں تک کہ بنگلہ دیش ہم سے آگے نکل گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالات مشکل ضرور ہیں لیکن ہماری سوچ ہے کہ موجود وسائل میں کتنی بہتری لاسکتے ہیں، جیسے جیسے وقت گزرے گا اس میں بہتری آئی گے کیونکہ ہم نے پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانا ہے، جہاں نچلے طبقے کی صحت، تعلیم، روزگار اور انصاف کی سہولیات پوری کرنی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ جس معاشرے میں پیسے نہ ہونے کے باعث غریب آدمی کا علاج نہ ہو وہاں اللہ کا عذاب آتا ہے، حکومت کی ہر پالیسی کا مقصد یہ ہے کہ غربت کم کی جائے، لہذا صحت کارڈ سے غربت کم ہوگی اور غریبوں کو علاج میں آسانی پیدا ہو گی۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے صحت سہولت پروگرام کے تحت 2016 میں خیبر پختونخوا میں پہلی مرتبہ صحت انشورنس اسکیم کو شروع کیا گیا تھا۔
وزیر اعظم کی جانب سے اجرا کی گئی اس صحت کارڈ اسکیم کے تحت 8 کروڑ لوگوں یا ڈیڑھ کروڑ خاندان صحت کی مفت سہولیات حاصل کرسکیں گے۔
صحت کارڈ رکھنے والا فرد 7 لاکھ 20 ہزار روپے تک علاج کی سہولت حاصل کرسکے گا اور اسے انجیوپلاسٹی، دماغ کی سرجری اور کینسر سمیت دیگر امراض کا بھی مفت علاج کروا سکے گا۔
اس کے علاوہ ملک بھر کے 150 سے زائد سرکاری و نجی ہسپتال اس کارڈ کی سہولت کے تحت مفت علاج فراہم کریں گے۔