تہران (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) ایران نے دعوی کیا ہے کہ سعودی عرب نے ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی کو پیغامات بھیجے ہیں۔ یہ پیغامات مختلف عالمی رہنماﺅں کے ذریعے بھیجے گئے ہیں۔سعودی عرب کی جانب سے تاحال اس ضمن میں کسی بھی قسم کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق تہران کی جانب سے یہ دعوی ایک ایسے وقت میں کیا گیا کہ جب دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی انتہائی عروج پہ دکھائی دے رہی ہے اور آرامکو پر ہونے والے میزائل و ڈرونز حملوں کے بعد تو صورتحال حد درجہ خراب ہوئی ہے۔
سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے گزشتہ روز اپنے ایک انٹرویو میں خبردار کیا تھا کہ اگر دنیا، ایران کو روکنے کے لیے متحد نہ ہوئی تو تیل کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہو سکتا ہے۔ یہ انٹرویو ایک امریکی نشریاتی ادارے نشر کیا گیا تھا۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ ایران کی حکومت کے ترجمان علی ربیعی نے دعوی کیا کہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی کو سعودی عرب کی جانب سے پیغامات بھیجے گئے ہیں جو موصول ہو گئے ہیں۔ انہوں نے تصدیق کی کہ پیغامات مختلف رہنماﺅں کے ذریعے بھجوائے گئے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ اگر سعودی عرب اپنا رویہ تبدیل کرنا چاہتا ہے تو تہران اس اقدام کا خیرمقدم کرے گا تاہم انہوں نے اس ضمن میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔