بغداد (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) عراق کے دارالحکومت بغداد میں سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے براہ راست فائرنگ کردی ہے جس کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق اور 40 اہلکاروں سمیت 200 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق منگل کے روز ہزاروں عراقی ملک میں بے روزگاری، حکومت کی کرپشن کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔ پولیس نے انھیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور پانی توپ کا استعمال کیا۔
حجم اطلاق النار الذي تعرض له المتظاهرين الذي جبر حتى القوات الامنية الى الاختباء مع المتظاهرين #ساحة_التحرير pic.twitter.com/hOjCjVxken
— Omar Habeeb | عمر حبيب (@TheOmarHabeeb) October 1, 2019
میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس اہلکاروں نے ابتدا میں ہوائی فائرنگ کی تھی، بعد میں مظاہرین پر براہ راست گولیاں چلائی، جس کی وجہ سے درجنوں مظاہرین زخمی ہوگئے۔
BREAKING: Gunshots fired at Baghdad Protests #Iraq . 5 reportedly injured, 1 killed (alhurra).
Video shows Protestors fleeing Tahrir, 1 injured in arm: https://t.co/UVGfJPVCgd
— Joyce Karam (@Joyce_Karam) October 1, 2019
برطانوی خبررساں ایجنسی رائیٹرز نے پانچ مظاہرین کو خون آلود چہروں کے ساتھ دیکھا ہے۔ ایمبولینسوں کے ذریعے ان سمیت مزید زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ مظاہرین کی تعداد تین ہزار کے لگ بھگ تھی۔ وہ بغداد کے قلعہ نما گرین زون کی جانب جانے والے ایک پُل کو عبور کرنے کی کوشش کررہے تھے اور اس دوران میں پولیس نے ان پر گولیاں چلائی ہیں۔ گرین زون میں عراقی حکومت کے دفاتر، عمارتیں اور غیرملکی سفارت خانے واقع ہیں۔
BREAKING ???????? #IRAQ – large anti-government demonstrators in downtown #Baghdad right now calling for an end to corruption.
Reports of at least 3 killed in clashes with police, tear gas and live ammunition used.pic.twitter.com/O9anomki3h
— Mohamed Hassan (@mohamedwashere) October 1, 2019
سکیورٹی فورسز نے گرین زون کی جانب جانے والی شاہراہوں کو بند کر رکھا تھا۔ انھوں نے مظاہرین کو پیچھے دھکیلنے کے لیے پہلے آواز پیدا کرنے والے دستی بم پھینکے۔ مظاہرین نے وہ جگہ چھوڑنے سے انکار کردیا تو پھر ان پر سکیورٹی فورسز نے گولی چلا دی۔
ابتک کی اطلاعات کے مطابق فائرنگ سے تین افراد جاں بحق جبکہ 200 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ عراقی سوشل میڈیا کے مطابق جاں بحق افراد کی تعداد پانچ ہے۔
عراقی حکومت نے ایک بیان میں صرف دو افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ زخمیوں میں 40 پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکار بھی زخمی ہوگئے ہیں۔
دریں اثناء وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے کابینہ کے ایک اجلاس کی صدارت کی۔ اس کے بعد جاری کردہ بیان میں گریجوایٹس کو ملازمتیں دینے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ عراقی وزیراعظم نے وزارتِ تیل اور دوسرے سرکاری اداروں میں بے روزگار نوجوانوں کو ملازمتیں دینے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ غیرملکی کمپنیوں کو ٹھیکا دیتے وقت ملازمتوں میں مقامی ورکروں کے لیے پچاس فی صد کوٹا مختص کیا جائے۔
واضح رہے کہ عراق کے جنوبی شہروں میں گذشتہ سال کے اوائل میں بھی بے روزگاری خ، ارباب اقتدار کی بدعنوانیوں، بجلی کی کئی کئی گھنٹے تک بندش اور شہری خدمات کے پست معیار کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے۔ بصرہ اور دوسرے شہروں میں اس احتجاجی تحریک کے دوران بھی سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں متعدد افراد جاں بحق اور درجنوں افراد زخمی ہوگئے تھے۔