لاہور (ڈیلی اردو) انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے چونیاں میں بچوں سے زیادتی کے بعد قتل کرنے کے الزام میں گرفتار سہیل شہزاد کو 15 دنوں کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ ملزم کو سخت سیکیورٹی میں پیش کیا گیا۔
چونیاں میں معصوم بچوں سے درندگی اور قتل کے ملزم سہیل شہزاد کو بکتر بند گاڑی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں لایا گیا۔ ایلیٹ فورس کے اہلکاروں نے ملزم کا چہرہ ڈھانپ کر کمرہ عدالت تک سخت سیکیورٹی میں پہنچایا۔
اس دوران پولیس نے گرفتار ملزم سہیل شہزاد کو سخت سیکیورٹی میں چہرہ پر کپڑا ڈال کر عدالت میں پیش کیا جبکہ دلائل کے لیے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل عبدالرؤف وٹو عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر عدالت نے استفسار کیا کہ ملزم کا چہرہ ڈھانپنے کی کیا ضرورت ہے؟، جس پر بتایا گیا کہ سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے ملزم کا چہرہ ڈھانپا گیا۔
اس پر عدالت نے ملزم سے استفسار کیا کہ کیا نام ہے آپ کا؟ کچھ کہنا چاہتے ہو؟، جس پر ملزم نے جواب دیا کہ مجھے دوران حراست مارا نہ جائے۔
دوران سماعت تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کو 4 میں سے ایک بچے کے قتل اور جنسی استحصال کے خلاف درج ایف آئی آر پر عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ دیگر 3 بچوں سے متعلق درج مقدمات میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے تحقیقات جاری ہیں۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ایک ہزار 668 افراد کے ڈی این اے کروائے گئے، ملزم سہیل شہزاد کا ڈی این اے مقتول سے میچ ہوا۔
سماعت کے دوران پرایسکیوٹر نے کہا کہ آر پی او شیخوپورہ، ڈی پی او قصور اور ایس پی انویسٹیگیشن پر مشتمل جے آئی ٹی نے تحقیقات کی ہیں۔
ساتھ ہی انہوں نے ملزم کے 30 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، تاہم عدالت نے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرتے ہوئے ملزم کے طبی معائنے کا بھی حکم دے دیا۔
پولیس کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم کے فیضان کی حد تک ڈی این اے ٹیسٹ کی تصدیق ہو گئی ہے جبکہ اسی طرح کے دیگر واقعات کی جے آئی ٹی تحقیقات کر رہی ہے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج عبدالقیوم خان نے جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر ملزم کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔