عراقی وزیراعظم نے بغداد میں کرفیو لگا دیا

بغداد (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) عراق کے مختلف شہروں میں گذشتہ دو روز سے جاری پرتشدد مظاہروں کے دوران 10 سے زائد افراد جاں بحق، 300 کے زخمی ہونے کے بعد حکومت نے دارالحکومت بغداد میں آج جمعرات کی صبح 5 بجے سے غیرمعینہ مدت کے لیے کرفیو لگا دیا ہے۔

عراق میں دو دن قبل بدعنوانی اور بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے خلاف ملک گیر احتجاج شروع ہوا تھا۔ آغاز میں مظاہرے پرامن تھے مگر جلد ہی مظاہرین نے پر تشدد طریقے استعمال کرنا شروع کردیے۔

وزیراعظم عادل عبد المہدی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ عراقی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ جمعرات کی صبح 5 بجے سے تا اطلاع ثانی کرفیو نافذ کریں۔

انہوں نے کہا کہ بغداد ہوائی اڈے پر جانے والے مسافروں ، ایمبولینسوں اور بیمارافراد کو کرفیو میں نقل وحرکت کی اجازت ہوگی۔

بیان میں کہا گیا ہے سروسس ڈیپارٹمنٹ جیسے اسپتالوں اور بجلی کے شعبوں کے کارکنوں کو بھی کرفیو سے خارج کردیا جائے گا۔

عبد المہدی نے کہا کہ گورنر اپنے صوبوں میں کرفیو کے اعلان کے فیصلے کے مجاز ہیں۔

اس سے قبل بغداد کی صوبائی کونسل نے جمعرات کے روز اپنے تمام محکموں میں کام معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

العربیہ نیوز کے مطابق مظاہرین تحریر اسکوائر پر واپس آگئے ہیں۔ قبل ازیں سیکیورٹی فورسز نے تحریر اسکوائرکو بند کردیا تھا۔ شاہراہ سعدون پر مظاہرین نے سیکیورٹی فورسز کی متعدد چوکیاں نذرآتش کر دیں۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کی سیکیورٹی فورسز کی کوششوں کے دوران بغداد آپریشن کا نائب کمانڈر زخمی ہوگیا۔

عراق میں دارالحکومت بغداد اور اور گورنریوں میں مظاہروں کا دائرہ پھیل گیا ہے۔ سیکیورٹی فورسز کے ساتھ پرتشدد جھڑپوں کے نتیجے میں شہریوں اموات اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں جب کہ حکومت نے پورے ملک میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی ہے۔

مظاہرین نہ صرف حکومت کی کارکردگی اور خدمات کی فراہمی میں اس کی ناکامی پر سخت برہم ہیں بلکہ انہوں نے طاقتور جماعتوں اور اہم شخصیات کے خلاف بھی مظاہرہ کیا جنہوں نے مظاہرین کو’اجرتی مظاہرین’قرار دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں