اسلام آباد (ڈیلی اردو) ای پی آئی کے سابق سربراہ ڈاکٹر ثقلین گیلانی کے گھر سے پونے دو کروڑ مالیتی کرنسی برآمدگی کیس میں ملزم ثقلین گیلانی جو کہ نیب چھاپے سے قبل ہی روپوش ہوگئے تھے آج نیب حکام نے انہیں گرفتار کرلیا ۔ ڈاکٹر ثقلین گیلانی کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا جہاں ان سے تفتیش جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق نیب کے چھاپے میں ای پی آئی کے سربراہ ڈاکٹر ثقلین گیلانی کے گھر سے پونے 2 کروڑ مالیت کی کرنسی بر آمد ہونے کے بعد ملزم ثقلین گیلانی روپوش ہو گئے تھے۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ وزارت صحت کے ذیلی ادارے حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام کے سربراہ ثقلین گیلانی نے مالی ساز باز کے تحت لوکل فارما سیوٹیکل کمپنیوں سے ویکسین خریدنے کا سلسلہ شروع کر رکھا تھا جبکہ فارما سیوٹیکل کمپنیاں انہیں نقدی کی صورت میں کمیشن فراہم کرتی تھیں۔
ثقلین گیلانی کو مسلم لیگ ن کے دور میں جنوری 2015 ءمیں حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام کا سربراہ لگایا گیا تھا جبکہ اس سے قبل وہ 2014 ء سے اسی پروگرام کے ڈپٹی منیجر کے عہدے پر فائز تھے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چھوٹے بچوں کو 10 مختلف بیماریوں کی روک تھام کیلئے ویکسین براہ راست یونیسیف اور عالمی ادارہ صحت کے طے کردہ طریقہ کار کے مطابق خریدی جاتی تھی۔
تاہم ڈاکٹر ثقلین گیلانی نے مجوزہ طریقہ کار میں تبدیلی کرتے ہوئے لوکل فارما سیوٹیکل کمپنیوں سے ٹینڈر لینے شروع کر دیئے اور اسطرح من پسند کمپنیوں کے ساتھ مالی ساز باز کے تحت ویکسین کی خریداری کا عمل شروع کر دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جس فارما کمپنی کی طرف سے پاؤنڈز اور ڈالروں میں ثقلین گیلانی کو رشوت دی گئی اسی کمپنی کے کسی ملازم نے اس کی مخبری بھی کر دی جس کے بعد نیب راولپنڈی کی ٹیم نے مذکورہ رقم برآمد کی تھی۔