آزادی مارچ: مولانا فضل الرحمٰن نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان کردیا

اسلام آباد (ڈیلی اردو) جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے 27 اکتوبر کو حکومت کیخلاف احتجاج کا اعلان کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے 27 اکتوبر سے حکومت کیخلاف اسلام آباد کی جانب آزادی مارچ شروع کرنے کا اعلان کردیا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ 27 اکتوبر سے اسلام آباد کی طرف مارچ شروع ہوجائے گا، ملک بھر سے قافلے اس مارچ میں شریک ہوں گے، ہم اس حکومت کو چلتا کرکے دکھائیں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے فوری نئے شفاف انتخابات کا مطالبہ بھی کیا اور دھمکی دی کہ اگر مارچ میں رکاوٹ ڈالی گئی تو پہلی اسکیم، پھر دوسری اسکیم، پھر تیسری اسکیم ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ یہ آزادی مارچ ہوگا، ملک کے ہر شعبہ زندگی کے سے تعلق رکھنے والے افراد آرہے ہیں، انشاء اللہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی قیادت میں سے بھی لوگ شامل ہوں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے بتایا کہ ہم ڈی چوک تک آئیں گے، ہم جلدی اٹھنے کے ارادے سے نہیں آرہے، ہماری ان کے ساتھ کسی بات پر مفاہمت نہیں ہو سکتی، ان کو جانا ہوگا، ہم کوئی تاریخ نہیں بدل رہے، نہ ہی کوئی ہمیں تاریخ بدلنے کا کہہ رہا ہے، اسلام آباد آنا اور بیٹھنا پر امن طریقے سے ہوگا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر گرفتار یا نظر بند کیا تو اس کی حکمت عملی بھی بنالی ہے۔

اس سے قبل مولانا فضل الرحمٰن نے بلاول بھٹو سے ملاقات کی اور ملاقات میں آزادی مارچ اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا ہے، بلاول بھٹو نے اکتوبر میں آزادی مارچ کی مخالفت کی ہے اور اسے موخر کرنے کی تجویز دے دی ہے۔

پیپلزپارٹی کے راجہ پرویز اشرف، نیر بخاری، فرحت اللہ بابر، مصطفی کھوکھر، قمرالزمان کائرہ اور دیگر رہنماء ملاقات میں موجود ہیں۔

جے یو آئی کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری، اکرم درانی، مولانا اسد محمود اور دیگر رہنماء ملاقات میں شریک ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن مسلم لیگ ن کے وفد سے ہونے والے ملاقات اور مشاورت سے بلاول بھٹو زرداری کو آگاہ کریں گے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال کی قیادت میں وفد نے نے مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کی تھی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگی وفد نے مولانا فضل الرحمٰن سے مارچ موخر کرنے کی درخواست کی تھی۔

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے دھرنا موخر کرنے سے انکار کیا تاہم جب ن لیگ نے اصرار کیا تو انہوں نے اس حوالے سے مجلس عاملہ سے بات کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں