قائمہ کمیٹی نے وزیراعظم عمران خان کے القاعدہ سے متعلق بیان کی وضاحت طلب کرلی

اسلام آباد (ڈیلی اردو) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے وزیراعظم عمران خان کے القاعدہ کو تربیت سے متعلق بیان کی وضاحت طلب کرلی۔

تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا۔ وزارت خارجہ کے حکام نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر کمیٹی کو بریفنگ دی۔

اجلاس کے دوران وزارت خارجہ کے حکام نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دی اور بتایا کہ وادی میں بھارت کی جانب سے پیلٹ گنز کا استعمال کیا گیا جبکہ وہاں اسکولز مکمل طور پر بند ہیں۔

بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ 7 ہزار افراد گرفتار کیے گئے ہیں جبکہ اب بھارت کے پاس قیدیوں کو رکھنے کی جگہ تک موجود نہیں ہے اور بعض افراد کو گرفتاری کے بعد بھارت کے دیگر مقامات پر لے جایا گیا۔

وزارت خارجہ کے حکام نے بتایا کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حل ہونا چاہیے، ساتھ ہی انہوں نے بتایا وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وادی کے حالات خراب ہونے سے قبل ہی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو خط لکھ کر خدشات سے آگاہ کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ امریکا کے بعض سینیٹرز، کانگریس رکن اور دیگر رہنما بھارت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، اس سے قبل بھارت پر اتنی تنقید نہیں ہوئی۔

عمران خان کے دورہ امریکا پر وزارت خارجہ کے حکام نے کہا وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے دوران کئی اہم ملاقاتیں کیں۔

اس بریفنگ کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے سوال کیا کہ اگر پاکستان کو 58 ممالک کی حمایت حاصل ہے تو 19 ستمبر کا موقع کیوں گنوایا؟ جس پر وزارت خارجہ کے حکام نے بتایا کہ قرارداد پیش کرنا اتنا آسان نہیں، یہ ایک تکنیکی معاملہ ہے، ہم نے سمجھا کہ یہ قرارداد پیش کرنے کا مناسب وقت نہیں۔

دوران اجلاس وزیراعظم کا القاعدہ اور سیکیورٹی اداروں کی جانب سے القائدہ کے دہشت گردوں کی تربیت دینے سے متعلق بیان کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔

بلاول بھٹو نے وزارت خارجہ سے وزیراعظم کے بیانات سے متعلق وضاحت طلب کرتے ہوئےکہا کہ القاعدہ سے متعلق جو بات کی گئی اس کی وضاحت کریں، اس قسم کے بیانات سے پاکستان کی خارجہ پالیسی پر سوال اٹھتا ہے، القاعدہ کا بیان زبان کی لغزش ہوسکتی ہے لیکن وضاحت ضروری ہے۔

واضح رہے کہ دورہ امریکا کے دوران وزیراعظم عمران خان نے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ نائن الیون سے قبل افغانستان میں پاک فوج اور آئی ایس آئی نے القاعدہ کی لڑنے کی تربیت دی تھی۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں