افغان، امریکی مشترکہ کارروائی میں القاعدہ جنوبی ایشیا کا ”امیر“ عاصم عمر 6 ساتھیوں سمیت ہلاک

اسلام آباد (ش ح ط) افغان انٹیلی جنس حکام نے صوبہ ہلمند میں امریکی افواج کے ساتھ مشترکہ آپریشن میں القاعدہ کے مرکزی رہنماء اور جنوبی ایشیا کے امیر عاصم عمر کو ہلاک کردیا۔

تفصیلات کے مطابق افغان انٹلی جنس ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکورٹی (این ڈی ایس) نے منگل کو اس آپریشن کی تفصلات جاری کی ہیں اور کہا ہے کہ عاصم عمر، جو مولانا عاصم عمر کے نام سے بھی جانا جاتا تھا، ہلاک ہونے والوں میں شامل ہے۔

افغانستان کی سیکورٹی فورسز نے امریکی اتحادی افواج کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے مشترکہ کارروائی کے دوران دیگر 6 دہشت گردوں سمیت القائدہ کے اہم رہنما مولانا عاصم عمر کو ہلاک کیا ہے۔

افغان انٹلی جنس ایجنسی، نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکورٹی (این ڈی ایس) نے منگل کو اس آپریشن کی مختصر تفصلات جاری کی ہیں اور کہا ہے کہ عاصم عمر، جو مولانا عاصم عمر کے نام سے بھی جانا جاتا تھا، ہلاک ہونے والوں میں شامل ہے۔

افغان انٹیلیجنس ایجنسی کے مطابق 46 سالہ عاصم عمر کو 23 ستمبر کو امریکی اور افغان سکیورٹی فورسز نے ایک مشترکہ کارروائی میں ہلاک کیا گیا تھا۔ یہ سب موسیٰ قلعہ میں طالبان کے ایک کمپاؤنڈ میں موجود تھے۔‘

عاصم عمر کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ افغانستان اور جنوبی ایشیا کے خطے کے لئے القائدہ کا پہلا امیر تھا۔

یہ مشترکہ کارروائی افغان صوبے ہلمند کے ضلع موسیٰ قلعہ میں کی گئی، جس دوران القائدہ کے 6 اہم اراکین کو ہلاک کردیا گیا ہے اور ان کے ٹھکانے بھی تباہ کئے گئے۔

https://twitter.com/NDSAfghanistan/status/1181536054836432896?s=19

افغان ایجنسی نے منگل کو جاری کئے گئے بیان میں پاکستانی شہری عاصم عمر دیگر چھ ساتھیوں کے ہمراہ ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر پاکستانی تھے، جن میں عاصم عمر اور القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کے درمیان رابطہ کار ریحان بھی شامل تھے، آپریشن کی مزید تفصیلات نہیں دیں۔

https://twitter.com/NDSAfghanistan/status/1181536228744859648?s=19

مولانا عاصم عمر کون تھا؟

القائدہ کے سربرہ ایمن الظواہری نے سن 2014 میں جاری ہونے والے ایک پیغام میں دہشت گرد مولانا عاصم عمر کو القاعدہ کے نئے قائم کردہ جنوبی ایشیائی ونگ کا سربراہ مقرر کیا تھا۔

سن 2014 میں ایک ویڈیو پیغام میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری نے افغانستان سے لے کر میانمار تک اپنی سرگرمیاں بڑھانے کا اعلان کیا، اس سلسلے میں القاعدہ کی ایک نئی شاخ بھی قائم کی گئی ہے جس کا سربراہ پاکستانی دہشتگرد عاصم عمر کو بنایا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق سن 2014 میں منظر عام پر آنے والے اس ویڈیو پیغام میں الظواہری کا کہنا تھا کہ القاعدہ کے جنوبی ایشیائی ونگ کا ”امیر“ عاصم عمر ہوگا۔

ذرائع نے انٹیلی جنس حوالوں سے بتایا ہے کہ دیوبندی عاصم عمر کی عمر لگ بھگ 40 سے 50 کے درمیان ہے جب کہ جنوبی اور وسطی ایشیا کے جہادی حلقوں میں دہشتگرد عاصم عمر کی شہرت ایک جنگجو کی بجائے ’دانشور اور مقرر‘ کے حوالے سے ہے۔ ذرائع کے مطابق ”اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد نئے سربراہ الظواہری نے القاعدہ کی تنظیم نو کا آغاز کردیا تھا اور اس میں جنوبی ایشیا پر توجہ مرکوز کی گئی تھی“ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ القاعدہ نے اسی وقت افغانستان میں جنگجوﺅں کی بھرتی اور ٹریننگ کا آغاز کردیا تھا اور 2014 میں مولانا عاصم عمر کو جنوبی اشیا کا سربراہ مقرر کیا گیا۔ اس کے پاکستانی مدرسوں، عراق اور افغانستان میں مضبوط روابط ہیں۔

ذرائع کے مطابق 46 سالہ عاصم عمر نے خیبرپختونخوا کے شہر نوشہرہ میں مدرسہ اکوڑہ خٹک اور کراچی کے بعض دینی مدارس میں تعلیم حاصل کی تھی۔ وہ القاعدہ سے پہلے حرکت الجہاد الاسلامی کے رکن اور انصار الشریعہ کے سربراہ تھے اور اس گروپ کے القاعدہ کے ساتھ رابطوں کی وجہ سے عاصم عمر نے بعد میں القاعدہ میں شمولیت اختیار کی۔

ذرائع کے مطابق دیوبندی مدرسہ کا طالب علم عاصم عمر اسامہ بن لادن کو ایبٹ آباد کے ’سیف ہاﺅس‘ میں لانے کی منصوبہ بندی میں بھی شریک تھا۔ عاصم عمر کو جاننے والے ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا عاصم کا وہابی اسلامی عقائد سے گہرا تعلق ہے اور وہابی جہاد کے حوالے سے وہ چار کتابیں بھی لکھ چکے ہیں۔ ان میں سے ایک کتاب امریکہ کی نجی سیکیورٹی کمپنی بلیک واٹر سے متعلق بھی ہے۔ ذرائع کے مطابق عاصم عمر کی نظریں کئی برسوں سے برصغیر پر ہیں جبکہ ان کے متعدد ویڈیو پیغامات میں کشمیری مسلمانوں کو ’کافروں‘ کے خلاف میدان جنگ میں شامل ہونے کا پیغام دیا جاچکا ہے۔

ذرائع کے مطابق عاصمر عمر کئی دیگر زبانوں پر بھی عبور رکھتے ہیں۔ عاصم عمر نے اپنی کتابوں کا ترجمہ پشتو، ازبک، فارسی اور عربی میں بھی کیا۔ مولانا عاصم عمر کو ’ایک مصنف، بہترین تقریروں اور پروپیگنڈا‘ کے حوالے سے جانا جاتا تھا۔ یہ واضح نہیں کہ وہ لڑائی میں بھی کبھی شریک رہے ہیں یا نہیں اور نہ ہی ٹھکانے کا علم ہوسکا۔ ذرائع کے مطابق عاصم عمر کے میانمار اور بھارتی گروپوں سے اچھے روابط ہیں۔

عاصم عمر کی زیر قیادت القاعدہ برصغیر نے 2014ء میں کراچی ڈاکیارڈ حملے سمیت پاکستان میں متعدد کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے 16 برس پہلے نائین الیون کو امریکی شہروں پر دہشت گرد حملوں کے الزام میں القائدہ کے قائد اسامہ بن لادن اور ان کے ساتھیوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے افغانستان پر چڑھائی کی تھی۔

اس وقت سے اب تک افغانستان میں امریکی افواج بڑی تعداد میں اس گروپ کے کمانڈر اور جنگجوؤں کو ہلاک کرچکی ہے۔ اسامہ بن لادن کو امریکی اسپیشل فورسز نے 2011ء میں پاکستان کے ضلع ابیٹ آباد میں تلاش کرکے ہلاک کیا تھا۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں