لاہور (ڈیلی اردو) لاہور کی انسداد منشیات عدالت نے ہیروئن برآمدگی کیس میں رانا ثناءاللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں نو روز کی توسیع کردی۔ عدالت نے اے این ایف کی جانب سے رانا ثنااللہ پر فرد جرم عائد کرنے کی درخواست پرنوٹس جاری کردیئے۔
ہیروئن برآمدگی کیس میں گرفتار ملزم رانا ثنااللہ کو سات روزہ جوڈیشل ریمانڈ کے بعد انسداد منشیات عدالت کے ڈیوٹی جج خالد بشیر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ رانا ثنااللہ کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے موقف اختیار کیا کہ فوٹیجز محفوظ کر لی گئی ہیں۔ فوٹیجز ضائع ہونے کا اندیشہ ختم ہو گیا ہے۔ اے این ایف کی جانب سے بنائی گئی تمام اسٹوری جھوٹی ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیجز ہمارے موقف کو درست ثابت کرتی ہیں۔ اے این ایف پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ اس ریکارڈ کو عدالت میں پیش کیا جائے۔ یہ باہر جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ان کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے۔ اگر ڈیوٹی جج ٹرائل سن سکتا ہے تو پھر ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی جائے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل کے بعد رانا ثناءاللہ کے جوڈیشل ریمانڈ میں اٹھارہ اکتوبر تک توسیع کردی۔ ڈیوٹی جج نے رانا ثنااللہ پر فرد جرم عائد کرنے کی درخواست پر نوٹس جاری کردئیے۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں میرا موقف درست ثابت ہوا۔ حکومت سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔ رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ جس شخص نے کبھی سگریٹ نہ پیا اور نہ ہی ہیروئن دیکھی ہو اس کے خلاف ہی منشیات کا کیس بنایا گیا۔