13

پاراچنار میں طالبان کا سکول پر حملہ، مقامی افراد نے حملہ ناکام بنا دیا، درجنوں گرفتار

اسلام آباد (ش ح ط) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم کے ہیڈ کوارٹرز پاراچنار کے علاقے نستی کوٹ میں طالبان نے سکول پر حملہ کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق پاراچنار کے علاقے نستی کوٹ میں طالبان دہشت گردوں نے مقامی سکول پر حملہ کردیا۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ درجنوں طالبان دہشت گردوں نے اسلامیہ پبلک سکول نستی کوٹ پر حملہ کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ طوری بنگش قوم نے پاراچنار کے سکول پر حملہ کرنے والے 25 سے زائد دہشت گردوں کو پکڑ لیا۔

بعد ازاں سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کو اپنی حراست میں لے لیا، دہشت گردوں کو تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان نے سکول پر فائرنگ کی، سکول چوکیدار کی جوابی فائرنگ سے طالبان سکول میں داخل نا ہو سکے۔ فائرنگ کی آوازیں سن کر مقامی قبائل موقع پر سکول پہنچے تو 29 دہشت گردوں کو پکڑ لیا جبکہ سکول انتظامیہ نے سیکیورٹی فورسز اور انتظامیہ کو اطلاع دیدی اور بعد ازاں مذاکرات کے بعد طالبان کو حکومت کے حوالے کردیا اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے قبائلی عمائدین نے مطالبہ کیا ریڈزون پاراچنار میں شدت پسندوں کی اس طرح نقل و حرکت کا فوری طور پر نوٹس لیا جائے اور گرفتار افراد سے باقاعدہ تحقیقات کی جائے اس موقع پر سینکڑوں کی تعداد میں لوگ جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور دہشت گردوں کی نقل و حرکت پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ پارا چنار جو کہ گزشتہ کئی سالوں سے پاک فوج کی جانب سے ریڈ زون قرار دیا گیا ہے اور سیکیورٹی فورسز کی جگہ جگہ پر ناکہ بندی اور چیک پوسٹوں موجود ہیں اور اس کے باوجود طالبان کا علاقے میں آنا حکومت اور سیکیورٹی فورسز کی کارگردگی پر سوالیہ نشان ہے قبائلی عمائدین نے اس حوالے سے مزید اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا اسلامیہ سکول کے پرنسپل لائق حسین نے بتایا کہ طالبان کی موجودگی کی اطلاع ملتے ہی انہوں نے سکول میں سیکیورٹی انتظامات مزید سخت کردئیے اور بچوں کو کلاس رومز میں بند کردیا تاہم شدت پسندوں کی گرفتاری اور حکومت کو حوالہ کرنے کے بعد بچوں کو والدین کے ساتھ گھروں کو روانہ کردیا گیا۔

واضح رہے کہ پارچنار تک پہنچنے کیلیے عوام کو دسیوں چیک پوسٹوں پر اپنی شناخت کرانا ہوتی ہے جس کے بعد ہی پاراچنار تک رسائی ہوتی ہے، پاراچنار کی عوام نے سیکیورٹی انتظامات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ سے سوال کیا کہ 32 چیک پوسٹوں اور بارڈر پر باڑ ہونے کے باوجود یہ طالبان یہاں کیسے پہنچے۔

Share on Social

اپنا تبصرہ بھیجیں