ریاض (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) روس کے صدر ولادی میر پیوٹن 12 سال بعد سعودی عرب کے سرکاری دورے پر دارالحکومت ریاض پہنچ گئے۔
ریاض پہنچنے پر روسی صدر کا پرتپاک استقبال کیا گیا اور انہیں سلامی دی گئی۔
ریاض کے شاہی محل آمد پر سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے مہمان صدر کا والہانہ استقبال کیا، اس دوران دونوں ممالک قومی ترانے اور سعودی روایتی موسیقی بجائی گئی۔
مختصر سی ملاقات کے بعد شاہ سلمان اور روسی صدر کے درمیان باضابطہ مذاکرات کا انعقاد ہوا جس میں دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے مختلف پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیاگیا۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی روسی صدر سے ملاقات
بعد ازاں روسی صدر نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کی جس میں دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان نے روسی ولادی میر پیوٹن سے گفتگو میں کہا کہ سعودی عرب اور روس کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون سے استحکام کے حصول میں مدد ملے گی۔
صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ روس اور سعودی عرب خطے اور دنیا میں تنازعات کے حل کیلئے ایک دوسرے سے تعاون کررہے ہیں۔
پیوٹن کا سعودیہ پر طنز، ایرانی اور ترک صدر کا رد عمل کیا تھا؟
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے یمن کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا اور سعودی ولی عہد نے روس کی جانب سے یمن کی علاقائی سالمیت کے تحفظ اور وہاں جاری بحران کے سیاسی حل کیلئے حمایت کو سراہا۔
دریں اثناء سعودی عرب کے وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے دونوں ممالک کے درمیان مفاہمت کی بیس یادداشتوں پر دست خطوں کا اعلان کیا ہے۔ ان پر الریاض میں منعقدہ سعودی، روسی فورم کے دوران میں دونوں ملکوں کے حکام نے دست خط کیے ہیں۔تاہم ان سمجھوتوں کی کل مالیت کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
سعودی اور روسی حکام کے مطابق ان سمجھوتوں کے تحت دونوں ممالک توانائی، خلائی سائنس، مصنوعی ذہانت اور پیٹرو کیمیکلز کے شعبوں میں ایک دوسرے سے تعاون کریں گے۔
روس اور سعودی عرب کے درمیان مفاہمت کی 20 یادداشتوں پر بھی دستخط کیے گئے جن پر سعودی اور روسی حکام نے دستخط کیے تاہم ان سمجھوتوں کی کل مالیت کا اعلان نہیں کیا گیا۔
سعودی اور روسی حکام کے مطابق ان سمجھوتوں کے تحت دونوں ممالک توانائی، خلائی سائنس، مصنوعی ذہانت اور پیٹرو کیمیکلز کے شعبوں میں ایک دوسرے سے تعاون کریں گے۔